نئی دہل(فرحان یحییٰ) آج امانت اللہ خان چیئرمین دہلی وقف بورڈ شاہی مسجد فتحپوری میں چل رہے مرمت وتزئین کاری کے کام کا جائزہ لینے پہونچے اور 10ماہ سے جاری مرمتی کام کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔امانت اللہ خان کام کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے لیئے خودمسجد کے منار پر چڑھ گئے اور وہاں موجود تعمیراتی مزدوروں سے کام کی باریکی کو سمجھا اور انھیں ہدایات دیں۔اس دوران نائب امام مفتی محمد انس نے امانت اللہ خان کا استقبال کیا اور مسجد میں جاری کام کی تفصیلات سے انھیں آگاہ کیا۔مسجد کے شاہی امام مفتی محمد مکرم نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مسجد کی 375سالہ تاریخ میں اتنے وسیع پیمانے پر تزئین و مرمت کا کام پہلی مرتبہ ہورہا ہے۔شاہی امام نے آگے کہاکہ وہ مسجد کی خستہ حالی کی طرف مسلسل ذمہ داروں اور حکومت کو مکتوب لکھ لکھ کر توجہ مبذول کراتے رہے مگر کسی نے اس طرف دھیان نہیں دیا جبکہ مسجد میں جگہ جگہ سے پتھر اپنی جگہ چھوڑ رہے تھے اور یہاں وہاں سے گر رہے تھے۔انہوں نے آگے کہاکہ کئی مرتبہ تو بڑے بڑے پتھر مسجد کے دروازے اور دیواروں سے گر گئے جن سے حادثہ ہونے سے بچا۔اس موقع پر نمازی بھی وہاں جمع ہوگئے اور مسجد کی مرمت و تزئین کاری پر خوشی کا اظہار کیا۔شاہی امام نے آگے کہاکہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان کی ذاتی دلچسپی اور لگن سے یہ اتنا بڑا کروڑوں روپئے کے صرفہ سے کام انجام پارہاہے جس کے لئے ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
دراصل شاہی مسجد فتحپوری ایک تاریخی مسجد ہے جو1650عیسوی میں مشہور بادشاہ شاہجہاں کی ایک بیگم جو فتحپوری بیگم کے نام سے معروف تھیں انہوں نے تعمیر کرائی تھی جس کا طرز تعمیر ہو بہو شاہی جامع مسجد دہلی سے ملتا جلتا ہے۔لیکن اپنی قدامت اور خستہ حالی کی وجہ سے ادہرکچھ عرصہ سے مسجد کی دیواروں اور مناروں پر لگے بڑے بڑے پتھر چونا چھوڑ کر نیچے گر رہے تھے اور مسجد خستہ حالی کا شکار تھی۔چیئرمین دہلی وقف بورڈ امانت اللہ خان کے علم میں جب مسجد میں ایک استقبالیہ پروگرام کے دوران یہ بات لائی گئی تو انہوں نے اسی وقت یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ مسجد کی مرمت اور تعمیراتی کام ضرور کرائیں گے خواہ اس میں کروڑوں روپیوں کے اخراجات ہوں۔امانت اللہ خان نے اپنے اسی وعدہ کی تکمیل کرتے ہوئے تقریبا 10ماہ قبل مسجد میں تعمیر و تزئین کے کام کی شروعات کی تھی جس کے تحت شمالی جانب کا کام مکمل ہوچکا ہے اور اب مسجد کے جنوبی جانب مینار اور دیواروں پر کام جاری ہے۔اس کام کے لئے راجستھان سے ماہرین کی ایک ٹیم کی مدد لی گئی ہے جو محمد سراج صاحب جنھیں مسجدوں کے تعمیراتی کام کا کافی تجربہ ہے اور جناب محمد سلیم صاحب کی دیکھ ریکھ میں خستہ حالی کا شکار ہوچکے پتھروں کی جگہ نئے تراشے ہوئے پتھروں کو مہارت کے ساتھ اسی مقام پر فٹ کر رہے ہیں ساتھ ہی پتھروں کے بیچ درازوں کے خلا کو بھی پر کرنے کا کام کر رہے ہیں۔
امانت اللہ خان نے اس دوران بتایا کہ اس کام میں کروڑوں روپئے کے اخراجات ہوں گے جو وہ اور ان کی ٹیم برداشت کرے گی انہوں نے آگے کہاکہ مسجد میں جاری تعمیراتی اور تزئین کے کام کو انشاء اللہ مرحلہ وار طریقہ سے مکمل کرایا جائے گا خواہ اس میں کتنا ہی صرفہ درکار ہو۔اس دوران امانت اللہ خان کے ساتھ موجود وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد نے بتایاکہ مسجد فتحپوری میں اس سے قبل وضو خانہ کی تعمیر اور تجدید کاری کا کام مکمل ہوچکا ہے جو نہایت خستہ حالت میں تھا جسے ازسر نو تعمیر کرایا گیا اور اب پوری مسجد فتحپوری کی تزئین و مرمت کا کام مرحلہ وار طریقہ سے گزشتہ 10ماہ سے جاری ہے۔انہوں نے آگے بتایا کہ اس دوران مسجد کی بجلی کی ساری وائرنگ نئی ڈالی گئی ہے اور مسجد کے تمام پرانے پنکھوں کو تبدیل کرکے نئے پنکھے لگائے جارہے ہیں اور امانت اللہ خان صاحب کی ہدایت و رہنمائی میں ترجیحی بنیاد پر اس کام کو مکمل کر لیا جائے گا۔