نئی دہلی: راؤز ایونیو کورٹ نے دہلی وقف بورڈ سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان آج بڑی راحت دے دی ہے۔ عدالت نے ان کی رہائی کا حکم جاری کرتے ہوئے یہ قرار دیا کہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے مناسب منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔ اس فیصلے کے بعد امانت اللہ خان کے جیل سے باہر آنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
راؤز ایونیو کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے دائر کی گئی سپلیمنٹری چارج شیٹ کو تسلیم کرنے سے بھی انکار کر دیا ہے۔ ای ڈی نے امانت اللہ خان کے خلاف اضافی چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے یہ بھی تبصرہ کیا ہے کہ کیس میں خان کے خلاف کافی ثبوت موجود ہیں، تاہم مناسب منظوری کے بعد ہی عدالت اس معاملے پر غور کر سکتی ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ امانت اللہ خان پر دہلی وقف بورڈ میں بھرتیوں کے ذریعے رقم حاصل کرنے، اور اپنے قریبی افراد کے نام پر جائیداد خریدنے کے الزامات ہیں۔ ان پر 2018 سے 2022 تک دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کی حیثیت سے وقف املاک کو لیز پر دے کر مالی فائدہ حاصل کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔اس کیس میں ای ڈی نے مریم صدیقی کو بھی شریک ملزم بنایا تھا، مگر عدالت نے اس بات کا ذکر کیا کہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے۔ عدالتی حکم کے بعد امانت اللہ خان کو فوری طور پر راحت مل گئی ہے اور ان کی رہائی کا عمل بھی ممکن ہو گیا ہے۔
دریں اثناء ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ضمانت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے جمعرات کو کہا کہ منی لانڈرنگ کے معاملات اب ایک ڈرامہ بن گئے ہیں جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا محض ایک ہتھیار ہے جس کا استعمال کیا جا رہا ہے مرکزی حکومت اسے اپوزیشن لیڈروں کے خلاف استعمال کر رہی ہے سینئر اے اے پی لیڈر اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے مسٹرامانت اللہ خان کو آج عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد کہاکہ منی لانڈرنگ کے معاملات ایک ڈرامہ اور بی جے پی کا ہتھیار بن گئے ہیں۔ جس کو پھنسانا ہے یا جیل میں ڈالنا ہے، یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس پر پی ایم ایل اے لگا کر اسے جیل میں ڈال دینا چاہیے، کیونکہ اسے جلد ضمانت نہیں ملے گی۔ ہماری لڑائی کی وجہ سے ایک بات یہ ہوئی کہ اروند کیجریوال، منیش سسودیا اور ستیندر جین کی ضمانت کے بعد ملک میں ایک ایسا راستہ بنا دیا گیا کہ اب کسی بھی شخص کو جھوٹے مقدمے میں زیادہ دیر تک زبردستی جیل میں نہیں رکھا جا سکتا۔
مسٹر سنگھ نے کہا کہ مسٹر خان کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ ان پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں تھا۔ انہیں پہلے ہی نچلی عدالت سے ضمانت مل چکی تھی لیکن اس کے باوجود سال 2016 کے ایک کیس میں انہیں جھوٹا مقدمہ بنا کر جیل بھیج دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ اگر عام آدمی پارٹی وزیر اعظم نریندر مودی کی آنکھ کا اتنا بڑا کانٹا بن گئی ہے، تو وہ ہماری پارٹی کے لوگوں کو چوراہے پر کھڑا کرے اور انہیں گولی مار دے، لیکن ملک کا وقت اور پیسہ ضائع نہ کرے۔ وزیراعظم نے ان تفتیشی اداروں کو ڈرامہ بنا دیا ہے۔ لوگ ان پر ہنستے ہیں۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ اب جب بھی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کہیں جاتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ بندر آگئے ہیں۔ وہ گھر میں آتے ہیں، ادھر ادھر کودتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہی۔ ای ڈی ایک کامیڈی سرکس گینگ بن گیا ہے۔