نئی دہلی: بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ماہرین فلکیات نے پہلی بار سورج جیسے ایک ستارے کو دریافت کیا ہے جسے ہمارے نظام شمسی سے تقریباً 520 ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ایک بڑے بلیک ہول نے آہستہ آہستہ ٹکڑوں میں کھایا ہے۔یہ نئی دریافت بہت زیادہ گہری خلائی اشیاء کے درمیان موجود تباہ کن تعلقات کو مزید سمجھنے میں سائنسدانوں کی مدد کرے گی۔سائنسی میگزین نیچر میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے مطابق، زمین سے قریب ترین ’*Sagittarius A‘ نامی ایک سپر میسیوو بلیک ہول ہماری ’ملکی وے گیلکسی‘ کے مرکز میں واقع ہے جوکہ ہمارے سورج سے چار ملین گنا بڑا ہے۔بلیک ہولز بڑے پیمانے پر موجود اشیاء ہیں جوکہ خلا میں تقریباً ہر بڑی گیلکسی کے مرکز میں موجود ہیں۔خلا میں بلیک ہول اس وقت بھی بنتا ہے جب ایک بڑا ستارہ اپنے ہی وزن کی وجہ سے مرنے کے بعد گر جاتا ہے۔