صنعا (یو این آئی) امریکی قیادت والے اتحاد نے بحیرہ احمر میں بین الاقوامی اور تجارتی جہاز رانی کے خلاف حوثی باغیوں کے مسلسل حملوں کے جواب میں یمن میں 13 مقامات پر 36 حوثی اہداف کو نشانہ بنایا۔اتحاد نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ آج، اپنی اپنی حکومتوں کی ہدایت پر، امریکی اور برطانیہ کی افواج نے، آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، ڈنمارک، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ کی مدد سے، حوثیوں کے 36 ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔حوثیوں کے بین الاقوامی اور تجارتی جہاز رانی کے ساتھ ساتھ بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں کے خلاف مسلسل حملوں کے جواب میں یمن کے 13 مقامات پر حملے کیے گئے۔
اتحاد نے کہا کہ ہفتے کے روز ہونے والے حملوں میں "خاص طور پر حوثیوں کے ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کی سہولیات، میزائل سسٹم اور لانچرز، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار سے منسلک مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔”پینٹاگون نے کہا کہ حملوں میں ہتھیاروں کو گہرائی میں دفن کر کے ذخیرہ کرنے والی تنصیبات، میزائل سسٹم، لانچرز اور دیگر صلاحیتوں کو نشانہ بنایا گیا جو حوثیوں نے بحیرۂ احمر کی جہاز رانی پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے ہیں اور مزید کہا کہ اس نے ملک بھر میں 13 مقامات کو نشانہ بنایا۔سات اکتوبر کو اسرائیل پر فلسطینی گروپ حماس کے مہلک حملے کے نتیجے میں اسرائیل-حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ شرقِ اوسط میں تنازعہ پھیلنے کی تازہ ترین علامت تھی۔امریکی وزیر ِدفاع لائیڈ آسٹن نے کہا، "یہ اجتماعی کارروائی حوثیوں کو واضح پیغام دیتی ہے کہ اگر وہ بین الاقوامی جہاز رانی اور بحری جہازوں پر اپنے غیر قانونی حملے بند نہیں کرتے تو وہ مزید نتائج بھگتتے رہیں گے۔”
حوثی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے کہا کہ امریکی حملوں کا "جواب اور نتائج ضرور ہوں گے۔”
اردن میں ایک چوکی پر ایران کے حمایت یافتہ مزاحمت کاروں کے ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر امریکہ کی آشکار ہوتی ہوئی فوجی انتقامی کارروائی کی امریکی مہم۔۔ اور یمن کے حملے ایک دوسرے کے متوازی جاری ہیں۔جمعہ کے روز امریکہ نے اس انتقامی کارروائی کی پہلی لہر انجام دی اور عراق اور شام میں ایران کے اسلامی انقلابی سپاہ (آئی آر جی سی) اور اس کی پشت پناہی کرنے والی ملیشیاؤں سے منسلک 85 سے زائد اہداف کے خلاف حملے کیے جن میں مبینہ طور پر تقریباً 40 افراد ہلاک ہوئے۔جہاں واشنگٹن عراق، شام اور اردن کے فوجی مراکز پر امریکی فوجیوں پر حملے کا الزام ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا پر لگاتا ہے، وہیں یمن کے ایران سے منسلک حوثی بحیرۂ احمر میں تجارتی جہازوں اور جنگی جہازوں کو باقاعدگی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔