35 سالہ برازیلی شہری نے ان پر قریب سے گولی چلائی،مگرپستول ہی جام ہوگیا
نئی دہلی (ہندوستان ایکسپریس ویب ڈسک): ارجنٹائن کی نائب صدر کو قتل کرنے کی کوشش اس وقت ناکام ہوگئی، جب ان پر حملہ کے دوران ان پر تانا ہوا پستول فائر نہیں ہوااوراطلاع ہے کہ پستول جام ہونے کے باعث وہ قتل سے بال بال بچ گئی ہیں۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کرسٹینا فرنانڈیز ڈی کرچنر اپنے گھر کے باہر حامیوں کا استقبال کر رہی تھیں جب ایک شخص ہجوم میں سے نکلا اور ہینڈ گن سے ان کے چہرے کا نشانہ لیا۔ صدر البرٹو فرنانڈیز کا کہنا ہے کہ بندوق پانچ گولیوں سے بھری ہوئی تھی لیکن جب چلانے کی کوشش کی گئی تو وہ فائر کرنے میں ناکام رہی۔ ڈی کرچنر بدعنوانی کے مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں اور عدالت سے واپس آرہی تھیں۔ وہ خود پر لگے بدعنوانی کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بندوق بردار، جس کی مقامی میڈیا نے شناخت 35 سالہ برازیلی شہری کے طور پر کی ہے، کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ حملے کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جمعرات کی رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے، فرنانڈیز نے کہا: ’پانچ گولیوں سے بھرے پستول سے فائر نہیں ہوا اور کرسٹینا بچ گئی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک تکنیکی طور پر بندوق نہ چلنے کی وجہ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
انھوں نے حملہ آور کی مذمت کی اور کہا کہ ڈی کرچنر پر حملہ 1983 میں ملک میں جمہوریت کی واپسی کے بعد سے ’سب سے سنگین‘ واقعات میں سے ایک ہے۔
فرنانڈیز نے کہا ’ہمارے آپس میں اختلاف ہو سکتے ہیں، لیکن نفرت انگیز تقریر کی اجازت نہیں ہے کیونکہ یہ تشدد کو جنم دیتی ہے اور جمہوریت اور تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔‘
انھوں نے جمعے کو قومی تعطیل کا بھی اعلان کیا تاکہ ارجنٹائن کو ’زندگی اور جمہوریت کے دفاع اور نائب صدر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے‘ وقت دیا جا سکے۔ مقامی میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک شخص ڈی کرچنر کے سر سے محض چند انچ دور گولی سے ان کا نشانہ لے رہا ہے اور انھیں مارنے کی کوشش کرتا دکھائی دیا۔ اس کے بعد وہ اپنا سر نیچے کرتی ہیں لیکن کوئی گولی نہیں چلی۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک اور ویڈیو میں ہجوم میں موجود لوگ ڈی کرچنر کو مشتبہ بندوق بردار سے بچانے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ارجنٹائن کے وزیر اقتصادیات سرجیو ماسا نے فائرنگ کی کوشش کو ’قتل کی سازش‘ قرار دیا۔
انھوں نے ایک ٹویٹ میں کہا ’جب نفرت اور تشدد بحث پر غالب آ جاتا ہے تو معاشرے تباہ ہو جاتے ہیں اور اس طرح کے حالات پیدا ہوتے ہیں جن میں قتل کی کوشش کی جاتی ہے۔‘
اس سے قبل پولیس کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ اس شخص کو گرفتار کرنے کے بعد جائے وقوعہ سے چند میٹر کے فاصلے پر سے ایک ہتھیار ملا ہے۔
ڈی کرچنر پر (2007 اور 2015 کے درمیان) دورانِ صدارت ریاست کو دھوکہ دینے اور پیٹاگونیا، جو ان کا مضبوط گڑھ ہے، میں ٹھیکوں کے فراڈ کا الزام عائد کیا گیا تھا۔اگر ان پر جرم ثابت ہو جاتا ہے تو استغاثہ نے سابق صدر کو 12 سال قید اور سیاست سے تاحیات پابندی کا سامنا کرنے کا کہا ہے۔تاہم ڈی کرچنر سینیٹ کی صدر ہیں اور اس لیے انھیں پارلیمانی استثنیٰ حاصل ہے۔ انھیں اس وقت تک قید نہیں کیا جائے گا جب تک کہ ملک کی سپریم کورٹ سے ان کی سزا کی توثیق نہیں ہو جاتی، یا وہ 2023 کے آخر میں ہونے والے اگلے انتخابات میں اپنی سینیٹ کی نشست سے محروم ہو جاتی ہیں۔کرچنر نے صدارت کے بعد بدعنوانی کے متعدد دیگر مقدمات کا سامنا کیا ہے۔ اس مقدمے کے فیصلے میں کچھ ماہ لگنے کا امکان ہے۔