نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے ای ڈی کی جانب سے انہیں جاری کردہ نوٹس پر دہلی میں ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس حکومت کو اقتدار سے بیدخل کرنے کی کوشش کی گئی جس میں ناکامی کے بعد انہیں ٹارگٹ کیا گیا ہے، اس کا سیاسی طور پر مقابلہ کیا جائے گا، وہ بے خوف ہوکر 11 مارچ کو ای ڈی کے سامنے حاضر ہوں گی اور ای ڈی کے ساتھ مکمل تعاون کریں گی۔ آج دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی سے ڈرنے گھبرانے والی نہیں ہیں، تلنگانہ کے قائدین کو ڈرانا دھمکانا مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کی عادت بن گئی ہے۔ چاہتی تو ای ڈی ان سے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ بھی پوچھ تاچھ کرسکتی تھی لیکن اس گنجائش سے استفادہ نہیں کیا گیا۔ ضرورت پڑنے پر وہ سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوسکتی ہیں۔ جن ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں وہاں مودی سے پہلے ای ڈی پہنچ رہی ہے۔ کویتا نے کہا کہ بی آر ایس کسی کی بی ٹیم نہیں بلکہ خود کی اے ٹیم ہے اور ملک بھر میں بی جے پی کی متبادل بن کر ابھررہی ہے۔ بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل نے کہاکہ بی جے پی کے قائد بی ایل سنتوش ایس آئی ٹی سے رجوع ہونے کے معاملے میں گھبراگئے ہیں جبکہ وہ دلیری کے ساتھ ای ڈی کا سامنا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے قائدین اور بی جے پی میں شامل ہونے والے قائدین کے خلاف سی بی آئی اور ای ڈی کے کوئی مقدمات نہیں ہیں۔ بی جے پی سے سوال کرنے والے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین پر مرکزی تحقیقاتی ایجنسیاں دھاوے کررہی ہیں ، مقدمات درج کئے جارہے ہیں۔ کویتا نے وزیر اعظم پر ون نیشن ون فرینڈ اسکیم پر عمل کرنے کا الزام عائد کیا۔ سیاست نیوزکی خبرکے مطابق انہوں نے کہا کہ نومبر اور دسمبر میں تلنگانہ کے انتخابات ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ انتخابات سے قبل تحقیقاتی ایجنسیوں سے دھاوا کروانا بی جے پی کی پالیسی ہے۔ بی آر ایس پارٹی کے قائدین کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جارہی ہے۔