نئی دہلی/ممبئی، 04 اپریل (یو این آئی) کانگریس سے نکالے گئے لیڈر سنجے نروپم نے کانگریس کو حقیقت سے دور اور بے سمت پارٹی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ برخاستگی کا خط جاری ہونے سے پہلے ہی انہوں نے پارٹی کو اپنا استعفیٰ بھیج دیا تھا۔
صحافت سے سیاست میں آنے والے مسٹر نروپم نے کہا کہ کانگریس بے سمت ہو گئی ہے اور پارٹی کے اندر طاقت کے ایک سے زیادہ مراکز کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی سیاست ختم نہیں ہوئی۔ وہ شمال مغربی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے انتخاب لڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور کہا ہے کہ وہ نوراتری کے بعد اپنا راستہ طے کریں گے۔
یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ مسٹر نروپم اب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شنڈے کی قیادت والی شیو سینا میں شامل ہو سکتے ہیں۔ڈسپلن شکنی کے الزام میں انہیں نکالے جانے کے ایک دن بعد مسٹر نروپم نے جمعرات کو کانگریس پر سنگین الزامات لگائے اور کہا کہ پارٹی کی بنیادی رکنیت سے استعفیٰ دینے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔
واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر میں ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی پارٹی شیو سینا (یو بی ٹی) کے ساتھ سیٹ شیئرنگ بات چیت کے درمیان کانگریس نے مسٹر نروپم کے بعض بیانات کو پارٹی کے خلاف قرار دیتے ہوئے انہیں چھ سال کے لیے پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔مسٹر نروپم نے سوشیل میڈیا سائٹ پر کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو بھیجے گئے استعفیٰ کے خط کا اسکرین شاٹ شیئر کیا۔
مسٹر نروپم نے کانگریس کو ایک بے سمت پارٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس تنظیمی طاقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس میں طاقت کے پانچ مراکز ہیں۔انہوں نے سونیا گاندھی، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، ملکارجن کھڑگے اور کے سی وینوگوپال کو کانگریس کے مختلف طاقت کے مراکز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اپنی لابیاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کارکنوں میں بڑی مایوسی ہے اور پارٹی میں ان کا صبر ختم ہو گیا ہے۔ مسٹر نروپم نے کانگریس کے سیکولرازم کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ شیو سینا چھوڑ کر کانگریس کی سیاست میں شامل ہونے والے مسٹر نروپم نے کہا کہ کانگریس خود کو سیکولر کہتی ہے جبکہ مہاتما گاندھی تمام مذاہب کے امکان پر یقین رکھتے تھے۔