نئی دہلی:ادبی و ثقافتی تنظیم”انجمن فروغ اردو، رجسٹرڈ،دہلی کے زیر اہتمام، تسمیہ آڈیٹوریم،جامعہ نگر،نئی دہلی میں معروف شاعر درد دہلوی کی تازہ تصنیف”مسافرانِ ادب حصہ ۷“ کی رونمائی کے موقع پر ایک کل ہند مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر سید فاروق اور نظامت درد دہلوی نے کی۔مہمان خصوصی کی حیثیت سے عبد الرحمن ادیب اور دیگر مہمانان میں رئیس مظفر نگری، ڈاکٹر اے۔ایچ۔خان،محمد ارشاد،حاجی عبد الستار اور معروف گلوکار غلام صابر نے شرکت کی۔اس موقع پر بارہمولا،کشمیر کے سابق ڈی۔ایس۔پی۔ رشید کانسپوری اور فارسی کے سابق مدرس محسن عظیم کی خدمت میں ”سید رشید احمد میموریل ایوارڈ2023برائے خدمت ادب“ پیش کیاگیا۔مسافرانِ ادب کے بارے میں درد دہلوی نے کہاکہ”اس کتاب میں 103شاعروں سے لیا گیاانٹرویو اور ان کی دو غزلیں شامل ہیں،نیز گزشتہ چھ حصوں میں شامل شاعروں کے نام موبائل نمبر کے ساتھ درج کردئیے گئے ہیں۔ایوارڈ یافتگان کے بارے میں کہا کہ”رشید کانسپوری نے تقریباً بیس اردو کتب کا کشمیری زبان میں ترجمہ کیا ہے جس پر انہیں ساہتیہ ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ محسن عظیم فارسی زبان کے ٹیچر رہنے کے باوجود اردو زبان سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔حال ہی میں ان کی مرتب کردہ کتاب”عظیم سیمابی عروض“ منظر عام پر آئی ہے۔مشاعرے کا آغاز قاری صداقت اللہ خاں فلاحی کی تلاوت اور درد دہلوی کے نعتیہ کلام سے کیا گیا۔شعر کا منتخب کلام حاضر ہے۔
نہ وہ میں ہوں، نہ وہ تم ہو،نہ وہ جذبات پہلے سے
کہ اب پیری میں لگتے ہی نہیں حالات پہلے سے
رئیس مظفرنگری
کھلی جب آنکھ دیکھا گل بدن کوئی نہیں تھا
میں تنہا تھا، سرِ صحن چمن کوئی نہیں تھا
معین قریشی
مکان اپنے ہی ویران کرکے آئے ہیں
ہمارے شہر کی رونق بڑھانے والے لوگ
درد دہلوی
ہجرت بھی جو کرتے ہیں تو ہوتے ہیں ظفر یاب
ہم ڈر کے فسادات سے ہجرت نہیں کرتے
عثمان عثمانی
زندگی تجھ سے ڈر گئے ہوتے
جانے ہم کب کہ مر گئے ہوتے
روٗف رامش
ہمارے ہاتھ ہیرا ہوگئے ہیں
گھسائی کرتے کرتے پتھروں کی
چاند ککرالوی
بشر تو بشر ہے،خطا ہی کرے گا
خدا تو خدا ہے، عطا ہی کرے گا
اسلم جاوید
زہر لفظوں سے چھوڑا ہے کسی نے
شہر کا امن توڑا ہے کسی نے
قلم بجنوری
ان کے علاوہ بلال عابد، سفر ادریسی، عبد الماجد اشہر،سو ز امبھیڑوی،عابد خاں عابد، شمیم دہلوی اور ڈاکٹر فرقان گوہر نے اپنا کلام سنایا۔