پٹنہ: گروگرام کی انجمن مسجد کے بائیس سالہ جواں سال نائب امام و مؤذن حافظ سعد کو گزشتہ کل ایک اگست رات بارہ بجے کے قریب دو سو سے زائد فرقہ پرستوں نے مابلنچنگ کرکے شہید کر دیا، اور مسجد کو بھی نذر آتش کر دیا، حافظ سعد شہید بہار کے سیتامڑھی ضلع کے ایک چھوٹے سے گاؤں مَنیاڈ یھ کے رہنے والے تھے ۔ حضرت امیر شریعت مدظلہ کی ھدایت پر مرکزی دفتر امارت شرعیہ پھلواری پٹنہ سے ایک وفد قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب کی قیادت میں نماز جنازہ میں شریک ہوا۔ اس وفد میں مولانا وصی احمد قاسمی صاحب نائب قاضی شریعت مرکزی دارالقضاء امارت شرعیہ، مولانا محمد صابر حسین قاسمی کارکن امارت شرعیہ اور جناب محمد محفوظ شامل تھے۔ جنازہ کی نماز قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے پڑھائی، انہوں نے نماز سے قبل اہل خانہ سے اور علاقہ والوں سےامیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب اور امارت شرعیہ کی جانب سے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی دلدوز حادثہ ہے ،اور ملک میں پھیل رہی نفرت اور فرقہ وارانہ ذہنیت کا پیش خیمہ ہے ، انہوں نے کہا کہ ہم سب لوگ شہید حافظ سعد صاحب کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ ان شاء اللہ ظالم کیفر کردار کو پہونچیں گے اور شہید کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعد بہت ہی نیک ، صالح اور علاقہ میں مقبول شخص تھے ، وہ امن اوربھائی چارہ کے علمبردار تھے ، ان کی دلکش آواز میں امن کا پیغام دیتی ہوئی نظم(ہندو مسلم سب مل کر کھائیں اک تھالی میں ، ایسا ہندوستان بنا دے یا اللہ) سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ۔ ایسے صالح اور امن کا پیغام دینے والے نوجوانوں کا نفرتی درندوں کے بھینٹ چڑھ جانا پورے ملک کو شرمسار کرتا ہے ۔اس سے اندازہ ہو تا ہے کہ نفرت کی آگ جو سیاست دانوں نے لگائی ہے اور جس پر روزانہ میڈیا پٹرول ڈال رہی ہے ، ایک دن پورے ملک کے امن و سکون کو خاکستر کر دے گی ۔امارت شرعیہ کے اس وفد نے ملک سے محبت کرنے والوں اور ملک میں امن چاہنے والے تمام ہندو مسلم بھائیوں سے پر درد اپیل کی ہے کہ خدا را اس نفرت کی آگ کو سب مل کر بجھائیں ورنہ یہ آگ ہم اور آپ کے دروازہ تک بھی پہونچ جائے گی۔
انہوں نے حکومت بہار سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے لوگوں کی حفاظت کرنا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے ، اس لیے حکومت بہار سے ہماری درخواست ہے کہ وہ شہید حافظ سعد کو انصاف دلانے کے لیے حکومتی سطح پر اقدام کرے اور ان کے اہل خانہ کو مناسب معاوضہ بھی دیا جائے۔ ان کے اوپر ان کے بوڑھے ماں باپ اور جوان بہنوں کی ذمہ داری تھی، ان کے قتل سے ان کے خاندان کے لوگوں کے لیے اب کوئی سہارا نہیں بچا ہے ، اس لیے ان کے گھر سے ایک فرد کو سرکاری نوکری بھی دی جائے۔انہوں نے ہریانہ کی حکومت اور مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ جن درندوں نے ظالمانہ طریقہ سے اس بے گناہ نوجوان کو قتل کیا ، مسجد میں آگ لگائی اورکئی لوگوں کو بری طرح زدو کوب کیا جو ابھی بھی اسپتال میں زندگی کی لڑائی لڑ رہے ہیں،ایسے درندوں پر سخت سے سخت کارروائی کی جائے اور انہیں عدالت سے سزائے موت دلوائی جائے، تاکہ آئندہ کوئی بھی ایسی حرکت کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔
یہ وفد وہاں سے ایک سنکی آر پی ایف جوان کے ہاتھوں جئے پور ممبئی اکسپریس ٹرین میں شہید ہوئے ضلع مدھوبنی کے بسفی بلاک میں واقع پربتا کے رہنے والے اصغر علی کے گھر بھی گیا اور ان سے بھی اظہار تعزیت کیااور حضرت امیر شریعت کی طرف سے صبر و تسلی کے کلمات پیش کیے ۔نیز حکومت سے ان کو بھی انصاف دلانے کا پر زور مطالبہ کیا ، نیز وزارت ریلوے سے مطالبہ کیا کہ ان کے اہل خانہ کو بھر پور معاوضہ دیا جائے اور ان کے خاندان کے ایک فرد کو سرکاری نوکری دی جائے۔ نیز حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے نفرتی ذہن کے پولیس والے پر سخت کارروائی کرتے ہوئے اس کو عدالت سے سزائے موت دلوائی جائے ، تاکہ اس واقعہ کے ذریعہ پولیس کے اوپر سےلوگو ں کا جو اعتماد مجروح ہوا ہے ، وہ دوبارہ بحال ہو سکے۔