صحافی بھاشا سنگھ اور ابھیسار شرما نے ٹوئٹ کر دی معلومات
نئی دہلی(یو این آئی/ایجنسیاں/ ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو) دہلی پولس نے منگل کے روز میڈیا تنظیم ‘نیوز کلک’ سے وابستہ متعدد سینئر صحافیوں کے گھروں پر چھاپہ مارا اور ان کے موبائل فون اور لیپ ٹاپ ضبط کرکے اپنے ساتھ لے گئی۔پولس نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی معلومات شیئر نہیں کی ہیں لیکن خود متعدد سینئر صحافیوں نے چھاپے سے متعلق معلومات سوشل میڈیا کے ذریعے دی ہیں۔ سینئر صحافی بھاشا سنگھ نے خود ٹویٹ کیا ہے کہ دہلی پولس ان کا موبائل فون اپنے ساتھ لے گئی۔اپنے موبائل فون کے ضبط ہونے کی معلومات سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، "دہلی پولس نے میرا فون ضبط کر لیا، اس فون سے یہ میرا آخری ٹویٹ ہے”۔اس دوران ابھیسار شرما نے ٹویٹ کیا کہ "دہلی پولس میرے گھر سے میرا لیپ ٹاپ اور فون لے جا رہی ہے۔” دوسری جانب خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق ایک افسر نے بتایا کہ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے ایک نیا کیس درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ کچھ عرصہ قبل اس نیوز پورٹل پر چین سے فنڈنگ لینے کا الزام لگا تھا اور ای ڈی نے معاملہ درج کرکے تحقیقات شروع کی تھی۔
دریں اثناء اوڈیشہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ مجھے کوئی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے بہرحال یہ ضرور واضح کیا کہ اگر کسی نے کچھ غلط کیا ہے تو تفتیشی ایجنسیاں اس پر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں خود مختار ہیں، وہ قواعد کے مطابق کارروائی کرتی ہیں۔
اس درمیان یہ بھی اطلاع مل رہی ہے کہ پولیس کئی صحافیوں کواپنے ساتھ لے گئی ہے۔
اس تازہ پولس کارروائی پر پریس کلب آف انڈیا نے کہا، "صحافیوں اور نیوز کلک سے وابستہ لوگوں کے گھروں پر چھاپے انتہائی تشویشناک ہیں۔ ہم معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکومت سے مزید معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں”۔اس معاملے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری کی کوئی خبر نہیں ہے۔ دہلی پولیس کے جواب کا انتظار ہے۔ ادھرنیوز ایجنسی اے این آئی نے اطلاع دی ہے کہ نیوز کلک سے متعلق 30 سے زیادہ مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔