انقرہ (یو این آئی) صدر رجب طیب اردگان کی جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ (اے کے) پارٹی کو ترکی میں شہری بلدیاتی انتخابات میں بڑا دھچکا لگا ہے اور حزب اختلاف کی اہم پارٹی ریپبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) نے انقرہ اور استنبول سمیت اہم شہروں میں میئر کا عہدہ حاصل کیا ہے۔انتخابی نتائج پر پورے ملک میں مختلف مقامات پر اپوزیشن جماعتوں کے حامیوں کو بڑی کامیابی کا جشن مناتے دیکھا گیا۔
ترکی میں شہری بلدیاتی اداروں، اضلاع اور دیگر بلدیاتی اداروں کے میئرز کے انتخاب کے لیے اتوار کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔یہ انتخابات پانچ سال کے لیے ہوتے ہیں۔ صدر اردگان کی اے کے پارٹی کو 2002 کے بعد انتخابی میدان میں سب سے بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔70 سالہ صدر اردگان نے اپنی پارٹی کی شکست تسلیم کر لی ہے اور آج انقرہ میں اپنی پارٹی کے ہیڈ کوارٹر میں ایک خطاب میں کہا کہ بدقسمتی سے بلدیاتی انتخابات کے نتائج ہماری توقعات کے مطابق نہیں رہے۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں بنیادی طور پر ہماری جمہوریت اور قوم کے 8.5 کروڑ عوام کی مرضی جیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی کی شکست کا جائزہ لیں گے۔
ترکی اس وقت مسٹر اردگان کی قیادت میں اقتصادی مرحلے سے گزر رہا ہے اور فروری میں اشیا کی قیمتیں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 67 فیصد زیادہ چل رہی تھیں۔
سرکاری طور پر اعلان کردہ پرائمری نتائج کے مطابق حزب اختلاف کی مرکزی جماعت سی ایچ پی نے 81 میں سے 35 میونسپل باڈیز جیت لی ہیں۔ ترکی کی اعلی انتخابی کونسل کے مطابق سی ایچ پی کو 30 میں سے 14 شہری بلدیاتی اداروں میں کامیابی ملی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول میں میونسپل انتخابات میں 99.8 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد سی اچ پی کے اکرم اماموگلو 51.1 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوبارہ میئر منتخب ہو گئے ہیں۔ مسٹر اماموگلو صدر کے اہم سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں۔دارالحکومت انقرہ میں سی ایچ پی کے حریف اور موجودہ میئر منصور یاواس نے 60.4 فیصد ووٹ لے کر بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ ازمیر شہر میں بھی سی ایچ پی کے امیدوار جمیل توگائی 48.9 فیصد ووٹ لے کر میئر منتخب ہوئے۔