جے پور، 03 دسمبر (یو این آئی) راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے ریاستی اسمبلی انتخابات 2023 کے نتائج آنے کے بعد اتوار کے روز اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔مسٹر گہلوت گورنر ہاؤس پہنچے اور گورنر کلراج مشرا کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ مسٹر مشرا نے استعفیٰ فوری طور پر قبول کر لیا اور مسٹر گہلوت سے ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل تک کام جاری رکھنے کی تاکید کی۔اسمبلی الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سو سے زائد سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔اس درمیان مسٹر گہلوت گورنر ہاؤس پہنچے اور گورنر کلراج مشرا کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ مسٹر مشرا نے استعفیٰ فوری طور پر قبول کر لیا اور مسٹر گہلوت سے ریاست میں نئی حکومت کی تشکیل تک کام جاری رکھنے کی تاکید کی۔اسمبلی الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو سو سے زائد سیٹوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔آپ کو بتادیں کہ راجستھان میں ہونے والے اسمبلی انتخابات 2023 میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے۔اب تک کے اعلان کردہ 188 انتخابی نتائج میں سے بی جے پی نے 112 سیٹیں جیت کر حکومت بنانے کے لیے واضح اکثریت حاصل کر لی ہے۔ ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی کے تین امیدوار اب بھی آگے ہیں۔ تاہم، بی جے پی کے سرکردہ لیڈر اور حزب اختلاف کے لیڈر راجندر سنگھ راٹھور اور اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر ڈاکٹر ستیش پونیا الیکشن ہار گئے جبکہ سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے، سابق مرکزی وزیر راجیہ وردھن سنگھ راٹھور، ایم پی دیا کماری، ڈاکٹر کروری لال مینا، مہنت بالکناتھ اور سابق وزیر اعلیٰ واسو دیو دیونانی اور انیتا بھدیل سمیت پارٹی کے کئی سینئر لیڈر الیکشن جیت چکے ہیں۔اس الیکشن میں بی جے پی کی جیت کے ساتھ ہی راجستھان میں بی جے پی اور کانگریس کی حکومت بنانے کی روایت پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے۔واضح رہے کہ 200 سیٹوں والے 16ویں اسمبلی انتخابات میں 25 نومبر کو 199 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی تھی۔ کرن پور کے انتخابات وہاں کانگریس امیدوار کی موت کی وجہ سے ملتوی کر دیے گئے تھے۔
اس درمیان راجستھان کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد پارٹی کو ملے مینڈیٹ کو کھلے دل سے قبول کرلیا ہے۔ مسٹر گہلوت نے یہاں انتخابی نتائج کے بعد کہا ’’ہم عوام کی طرف سے دیے گئے مینڈیٹ کو دل سے قبول کرتے ہیں۔ یہ سب کے لیے ایک غیر متوقع نتیجہ ہے۔ یہ شکست ظاہر کرتی ہے کہ ہم اپنے منصوبوں، قوانین اور اختراعات کو عوام تک پہنچانے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ میں نئی حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ میرا انہیں مشورہ ہے کہ محنت کرنے کے باوجود ہم کامیاب نہیں ہوئے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد کام نہ کریں۔ پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس)، چرنجیوی سمیت تمام اسکیموں اور ان پانچ سالوں میں ہم نے راجستھان کو جو ترقی دی ہے اسے آگے بڑھایا جانا چاہیے۔انہوں نے کانگریس کے تمام کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا “میں ان تمام ووٹروں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس الیکشن میں سخت محنت کی اور ہم پر یقین کیا۔