غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے گوتریس نے سخت موقف اختیار کیا تھا
اقوام متحدہ: اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل گوتریس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا.اردان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ ایکس‘‘ پر کہا کہ سیکرٹری جنرل جو غزہ میں کارروائی کو بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کے بڑے پیمانے پر قتل کی مہم کو سمجھتے ہیں ،اب اقوام متحدہ کی قیادت کرنے کے اہل نہیں ہیں۔
گوتریس کے بیانات نے اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کو بھی غصہ میں مبتلا کر دیا جنہوں نے سیکرٹری جنرل کو سخت الفاظ میں مخاطب کرتے ہوئے اسرائیلی سرزمین پر حماس کے حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کو یاد کرنے کا کہا اور ان سے اپنی ملاقات بھی منسوخ کر دی۔
ایلی کوہن نے کہا ’’جناب سیکرٹری جنرل آپ کس دنیا میں رہتے ہیں؟” اسرائیل کے 2005 میں غزہ سے دستبرداری کا ذکر کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے فلسطینیوں کو آخری انچ تک غزہ دیا۔ غزہ کی زمینوں کے حوالے سے کوئی تنازع نہیں ہے۔
یاد رہے اپنی تقریر میں گوتریس نے کا تھا کہ حماس کی طرف سے غزہ کی پٹی کے آس پاس کی بستیوں اور قصبوں پر 7 اکتوبر کو شروع کیا گیا حملہ خلا میں نہیں ہوا۔ فلسطینی عوام 75 سال سے زائد عرصے سے مسلسل قبضے کا سامنا کر رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے حماس کے حملے کے بعد سے حراست میں لیے گئے تمام افراد کو رہا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ گوتریس نے مزید کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی کو بغیر پابندیوں کے امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مشرق وسطیٰ پر سہ ماہی اجلاس ہوا،جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے خطاب کرتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا اورکہا کہ غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے نازک لمحات میں اصولوں کا واضح ہونا ضروری ہے۔ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے مزید کہا کہ شہریوں کی حفاظت اور احترام کے بنیادی اصولوں سے اس کا آغاز کیا جائے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ حماس کے حملے خلا میں نہیں ہوئے، فلسطینیوں کو 56 سال سے حبس زدہ قبضے کا شکار بنایا گیا۔
عالمی ادارے کے سربراہ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے تحفظات حماس حملوں کا جواز نہیں ہوسکتے۔انتونیو گوتیریس کا کہنا تھا کہ حماس حملوں کو فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔ غزہ میں بمباری سے اقوام متحدہ کے عملے کے 34 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ غزہ میں بھیجی جانے والی امداد ضروریات کے سمندر میں ایک قطرے کے مترادف ہے۔ غزہ میں امداد پابندیوں کے بغیر بھیجی جانی چاہیے۔