نئی دہلی(ایجنسیاں:اسرائیلی فوج نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا کہ اس نے تہران میں "فوجی اہداف” پر فضائی حملے کیے ہیں، جس کے دوران ایرانی دارالحکومت میں زوردار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ایرانی خبر رساں ادارے "تسنیم” نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فضائی حملے میں تہران میں واقع وزارتِ دفاع کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس کے ایک حصے کو نقصان پہنچا۔العربیہ اردوکی رپورٹ کے مطابق "اسرائیلی فضائیہ نے تہران پر شام کے وقت جو حملہ کیا اس میں وزارتِ دفاع کا صدر دفتر نشانہ بنا، جس کے نتیجے میں اس کے ایک عمارت کو معمولی نقصان پہنچا”۔ وزارتِ دفاع نے تاحال اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اسرائیلی فوج نے اتوار کی صبح مزید وضاحت کی کہ اس نے ایرانی وزارتِ دفاع کے صدر دفتر کے ساتھ ساتھ "ایران کے جوہری اسلحہ پروگرام سے منسلک اہداف” اور ایندھن کے ذخائر پر مبنی کئی اہم مقامات پر انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر وسیع حملے کیے۔فوجی بیان میں مزید کہا گیا کہ "ان اہداف میں وزارتِ دفاع، دفاعی اختراعات و تحقیقات کی تنظیم اور دیگر اہم مراکز شامل تھے جو ایران کی جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں میں مددگار سمجھے جاتے ہیں”۔
العربیہ اردوکی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارتِ تیل نے بھی اتوار کی صبح اعلان کیا کہ اسرائیلی حملے میں تہران میں دو ایندھن ذخائر کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے شہر کے شمال مغرب میں واقع "شہران” آئل ڈپو اور جنوبی علاقے میں ایک اور ذخیرے پر کیے گئے۔ "شہران” کے ڈپو میں آگ لگ گئی، جس کے شعلے دور سے دیکھے گئے۔ادھر ہفتے کی شام ایران نے اپنی فضائی دفاعی نظام کو "دشمن کے اہداف” کے خلاف فعال کر دیا۔ یہ نظام تہران اور پانچ دیگر صوبوں میں متحرک کیا گیا، کیونکہ اسرائیل نے مسلسل دوسرے روز ایران پر حملے جاری رکھے۔سرکاری ٹی وی اور "تسنیم” کے مطابق فضائی دفاعی نظام تہران، ہرمزگان، کرمانشاہ، قم، مغربی آذربائیجان اور اہواز میں حرکت میں آیا، جب کہ تبریز اور اصفہان سمیت دیگر شہروں میں بھی فضائی دفاعی کارروائیاں دیکھی گئیں۔ایرانی سرکاری ٹی وی نے مزید بتایا کہ بندر عباس، جو ملک کا اہم بحری تجارتی بندرگاہ ہے، وہاں کے اطراف میں بھی فضائی دفاع کا نظام متحرک ہوا۔ اس سے قبل اسرائیل کی دس ڈرونز کو مختلف علاقوں میں تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا۔
ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے مغربی ایران کے شہر خرم آباد میں ایک زیرزمین تنصیب کو نشانہ بنایا، جہاں زمین سے زمین اور کروز میزائل رکھے گئے تھے۔ فوج کے ترجمان ایفی دیفرین نے میڈیا کو بتایا کہ یہ مقام پہلے ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک پروموشنل ویڈیو میں دکھایا جا چکا ہے۔دیفرین کے مطابق "اس مقام پر حملہ کیا گیا اور اس سے منسلک کئی اعلیٰ ذمہ داران کو ہلاک کر دیا گیا”۔ فوج کا مزید کہنا ہے کہ اس نوعیت کی درجنوں دیگر تنصیبات کو بھی تباہ کیا گیا، جن میں میزائل ذخیرہ کرنے کی سرنگیں اور لانچنگ پلیٹ فارمز شامل تھے۔دوسری جانب ایرانی ہلال احمر نے ہفتے کو اعلان کیا کہ ترکیہ کی سرحد کے قریب ایران کے شمال مغربی علاقے میں اسرائیلی حملے میں ایک ایمبولینس پر حملے کے دوران دو افراد ہلاک ہو گئے۔ تسنیم کے مطابق "اُرمیہ” شہر کے مہدی چھاؤنی کے قریب ایک زوردار دھماکہ سنا گیا، جہاں امدادی ٹیم اور ایمبولینس کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعے کی صبح ایران پر درجنوں جنگی طیاروں کے ذریعے ایک وسیع حملہ شروع کیا تھا۔ اسرائیل نے اس آپریشن کا نام” رائزنگ لائن” رکھا ہے۔ آپریشن میں ایران کی جوہری تنصیبات، میزائل اڈے، اہم فوجی کمانڈر اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا۔یہ تمام پیش رفت ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کی عکاس ہے، جو خطے میں وسیع پیمانے پر تناؤ کا باعث بن سکتی ہے۔
ادھردوسری جانب ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری حملوں کے تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دونوں ممالک "جلد امن پر متفق ہو جائیں گے”۔ آج اتوار کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ٹرمپ نے لکھا کہ اس وقت کئی رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں، اور وہ اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سرگرم ہیں، جیسا کہ انھوں نے ماضی میں پاکستان اور بھارت کے ساتھ کیا۔ٹرمپ نے عزم ظاہر کیا کہ وہ "مشرقِ وسطیٰ کو دوبارہ عظیم” بنائیں گے۔ ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ امریکا فی الحال ایران-اسرائیل تنازعہ میں شامل نہیں ہے، لیکن مستقبل میں شمولیت ممکن ہے۔ امریکی صدر نے انکشاف کیا کہ انھوں نے روسی صدر ولادی میر پوتین سے بھی اس معاملے پر طویل گفتگو کی ہے اور وہ پوتین کے ثالثی کے کردار کے لیے "کھلے دل” سے تیار ہیں۔ادھر، اسرائیلی صدر آئزک ہرتزوگ نے ایک بار پھر کہا کہ اسرائیلی حملے مشرقِ وسطیٰ میں تبدیلی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے وضاحت کی ہے کہ ان کا مقصد ایرانی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں ہے۔
ٹرمپ نے مزید خبردار کیا کہ اگر ایران نے امریکی افواج کو نشانہ بنایا تو امریکہ "انتہائی طاقت” سے غیر معمولی جواب دے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایران کے اندر اسرائیلی حملوں میں شرکت نہیں کی۔یاد رہے کہ جمعہ سے اسرائیل نے ایران پر فوجی اور جوہری تنصیبات پر شدید فضائی حملے کیے ہیں، جن میں درجنوں ایرانی فوجی کمانڈر مارے گئے۔ مرنے والوں میں چیف آف اسٹاف محمد باقری اور پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ، 9 ایٹمی سائنس دانوں کو بھی ہدف بنا کر موت کی نیند سلا دیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق ایرانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے تین دن میں 14 ایٹمی ماہرین مارے گئے۔