مسجد اقصی کو فوجی بیرک میں تبدیل،فلسطینی شہری فکرمند
بیت المقدس: یہودی تہوار ’’عید العرش‘‘ کے موقع پر یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے قبلہ اول مسجد اقصی کے دروازوں پر تلمودی رسومات ادا کریں۔ تاہم انہوں نے یوم سبت یا ہفتے کے دن کی وجہ سے مسجد میں داخل ہونے سے گریز کیا۔ بڑی تعداد میں یہودی آباد کار آج اتوار اور کل پیر کو مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی تیاری کر رہے ہیں۔اسرائیلی پولیس کی جانب سے فلسطینیوں کو وہاں سے ہٹانے اور دکانیں بند کرنے پر مجبور کرنے کے بعد درجنوں آباد کاروں کو مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر تلمودی کی رسم ادا کرتے اور عید مناتے ہوئے دیکھا گیا۔یہ فوری جائزہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انتہا پسند یہودی اتوار اور پیر کو الاقصیٰ پر ممکنہ سب سے بڑی دراندازی کی تیاری کر رہے ہیں۔ "ہیکل” گروپوں اور ان کے حامیوں کی طرف سے مسجد اقصی پر دھاوں کو تیز کرنے کے لیے یہودی تہوار ’’عید العرش‘‘ کی تعطیل ہفتہ کو شروع ہوئی تھی۔ عید العرش کی چھٹیاں ایک ہفتے تک جاری رہیں گی۔ اس دوران یہودیوں اور فلسطینیوں میں شدید کشیدگی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔اسرائیلی پولیس نے بھی مشرقی القدس میں اپنی تعداد بڑھا دی اور مسجد اقصی کو فوجی بیرک میں تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔
یاد رہے اس سال ہیکل کے گروپوں نے اپنے حامیوں سے "ہیکل کو پاک کرنے” کے لیے صبح کی نماز کے لیے سابق تعداد کو توڑتے ہوئے الاقصیٰ پہنچنے کی اپیل کی ہے۔ یہ گروہ روزانہ اور بار بار اور بعض اوقات بڑے پیمانے پر چھاپوں کے ذریعے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے ایک نیا عقیدہ قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ مسجد اقصی کو وقتی اور مقامی طور پر تقسیم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ جیسا کہ اس نے الخلیل میں مسجد ابراہمی کے ساتھ پہلے ہی ایسا کچھ کرلیا ہے۔دوسری طرف سیاست دانوں، علما اور فلسطینی کارکنوں نے فلسطینی شہریوں سے مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے والوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اتوار سے مسجد اقصیٰ کی طرف مارچ کرنے کی اپیل کی ہے۔