سنٹرل پینل کی چاروں سیٹ”اے بی وی پی مکت” ،بائیں بازو کے امیدواروں نے رقم کی کامیابی
نئی دہلی: جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلبہ یونین کے انتخابات میں ایک بار پھر بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں کو شاندار کامیابی ملی ہے۔ بائیں بازو کے امیدوار دھننجے نے اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے امیدوار امیش سی اجمیرا کو 922 ووٹوں سے شکست دے کر جے این یو ایس یو کے صدر کا عہدہ جیت لیا ہے۔ بائیں بازو کی طلبہ تنظیموں اور ان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے صدر کی نشست سمیت چاروں نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔
بائیں بازو کی تنظیموں نے جے این یو ایس یو انتخابات میں اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کو شکست دے کر تین عہدوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ جنرل سیکرٹری کے عہدے پر بی اے پی ایس اے کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔ بی اے پی ایس اے امیدوار کو بائیں بازو کی تنظیموں کی بھی حمایت حاصل تھی۔ تمام سیٹوں پر بائیں بازو کی تنظیم اور اس کے حمایت یافتہ امیدواروں کا مقابلہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے تھا۔ 4 سال بعد ہونے والے انتخابات کے حوالے سے طلبہ میں جوش و خروش دیکھا گیا۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین (جے این یو ایس یو) کے انتخابات کے لیے جمعہ کو 73 فیصد ووٹنگ ہوئی، جو گزشتہ 12 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ انتخابی کمیٹی نے کہا کہ جے این یو ایس یو کے انتخابات دو مرحلوں میں ہوئے تھے، جو لاجسٹک انتظامات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوئے۔ اس بار ووٹنگ چار سال کے وقفے کے بعد ہوئی اور 7,700 سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز نے خفیہ رائے شماری کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالا۔ووٹنگ کے لیے مختلف مطالعاتی مراکز میں کل 17 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے تھے۔ ووٹنگ صبح 11 بجے شروع ہوئی اور شام 7 بجے تک جاری رہی۔ جے این یو میں ووٹنگ کا فیصد 2019 میں 67.9 فیصد، 2018 میں 67.8 فیصد، 2016-17 میں 59 فیصد، 2015 میں 55 فیصد، 2013-14 میں 55 فیصد اور 2012 میں 60 فیصد تھا۔ جب ووٹرز اپنے اپنے مراکز پر ووٹ ڈالنے کے لیے قطاروں میں کھڑے تھے تو مختلف طلبہ تنظیموں کے حامیوں نے اپنے قائدین کے حق میں نعرے لگائے۔