یہ اراکین کسی بھی صورت میں سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ کے طورپر قبول کرنے کو تیار نہی ہیں
جے پور: راجستھان میں وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کے ذریعہ کانگریس صدر کے عہدے کا الیکشن لڑنے کے اعلان کے ساتھ ہی ریاست میں کانگریس کے اندر خلفشار شروع ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے نئے وزیر اعلیٰ کی تلاش کا عمل پارٹی کے اندر” بغاوت” والی صورتحال کو جنم دینے کا محرک بن گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق گہلوت خیمہ سے تعلق رکھنے والے کانگریسی اراکین اسمبلی سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ بنائے جانے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ اسی درمیان یہ خبر آرہی ہے کہ اشوک گہلوت کے خیمہ سے تعلق رکھنے والے 80سے زائد ارکان اسمبلی نے اسپیکر سی پی جوشی کے سپرد کردیا ہے۔ خبروں کے مطابق اجتماعی طور پر استعفیٰ سونپنے والے اراکین کسی بھی صورت میں سچن پائلٹ کو وزیر اعلیٰ کے طورپر قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔۔
اس سے پہلے میڈیا میں یہ خبرآئی تھی کہ 92 اراکین اسمبلی نے اجتماعی طورپر دیے گئے استعفے پر دستخط کئے ہیں۔ حالانکہ سی پی جوشی کے گھر پہنچی بس میں 40-45 اراکین اسمبلی موجود تھے۔ خبر ہے کہ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت بھی اسمبلی اسپیکر سی پی جوشی کی رہائش گاہ پر پہنچ سکتے ہیں۔
اس سے پہلے راجستھان کے وزیر خوراک پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے کہا کہ بی جے پی کے لوگ حکومت کو گرانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ہماری فیملی کے سربراہ بات کریں گے تو ناراضگی ختم ہوجائے گی۔ سونیا جی، راہل جی اور اشوک گہلوت جی ہمارے لیڈر ہیں۔ وہ کہیں گے تو سڑک پر اترکر آندولن کریں گے۔
کانگریس رکن اسمبلی پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ سچن پائلٹ سے نفرت نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 10-15 اراکین اسمبلی کی ہی بس سنی جارہی ہے، جبکہ دیگر اراکین اسمبلی کا استحصال ہو رہا ہے۔ پارٹی ہماری نہیں سنتی، اس کے بغیر فیصلے لئے جا رہے ہیں‘۔
پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے کہا کہ سبھی اراکین اسمبلی ناراض میں ہیں اور استعفیٰ دے رہے ہیں۔ ہم اس کے لئے اسپیکر کے پاس جا رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی اس بات سے خفا ہیں کہ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت ان سے مشورہ لئے بغیر فیصلہ کیسے لے سکتے ہیں۔