نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):اردن کے شہر عقبہ میں اسرائیل اور فلسطینی فریقوں کے درمیان امن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ العربیہ کی خبر کے مطابق اسرائیلی حکام نے بتایا کہ ایک فلسطینی بندوق بردار نے آج اتوار کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں دو یہودی آباد کاروں کو ان کی کار کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا اور کسی فریق نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ حوارہ قصبے کے قریب ہوا ۔ واقعہ فلسطینیوں اور آباد کاروں کے درمیان شدید تصادم کی عکاسی کر رہا ہے۔ ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی عمر بیس سال تھی ۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ فلسطینی حمہ آور کا تعاقب کر رہی ہے۔اردن کے سرکاری ٹی وی چینل ’’ المملکۃ‘‘ نے بتایا کہ ’’عقبہ اجلاس‘‘ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان برسوں میں اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے۔ یہ اجلاس کئی اقدامات پر اتفاق کے ساتھ ختم ہوا ہے۔ اس اجلاس کے شرکا کی جانب سے مشترکہ پریس بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔باخبر ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں فلسطینی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ماجد فرج، اسرائیلی داخلی سلامتی ایجنسی ’’شن بیٹ ‘‘ کے سربراہ رونن بار ، مشرق وسطیٰ اور شملای افریقہ کے لیے وائٹ ہاؤس کے سکیورٹی امور کے رابطہ کار بریٹ میک گرک اور مصر اور اردن کے سکیورٹی حکام نے شرکت کی ۔
اردن کی شاہی عدالت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اتوار کو میک گرک کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطینی علاقوں میں امن، کشیدگی میں کمی اور کسی بھی یکطرفہ اقدامات کو روکنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو روکنا ہوگا۔
ملاقات کے دوران شاہ عبد اللہ دوم نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان دو ریاستی حل پر مبنی ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دو ریاستی حل ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دیتا ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جو 4 جون 1967 کے خطوط پر قائم ہو گی اور اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہوگا۔
اردن کے ایک سرکاری ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ملاقات یکطرفہ اقدامات کو روکنے کی کوششوں کے تناظر میں ہوئی ہے تاکہ پرسکون اور اعتماد سازی کے اقدامات کی مدت تک پہنچا جا سکے اور دونوں فریقوں کے درمیان زیادہ جامع سیاسی روابط قائم ہوں۔یہ ملاقات اردن کی طرف سے فلسطینی نیشنل اتھارٹی اور باقی فریقوں کے ساتھ مل کر یکطرفہ اقدامات اور سیکورٹی میں اضافے کو روکنے کے لیے کی جانے والی شدید کوششوں کے تسلسل کے طور پر ہو رہی ہے۔ ذریعہ کے مطابق یہ اجلاس فلسطین اسرائیل مفاہمت تک پہنچنے کے لیے ایک ضروری قدم ہے جو بگاڑ کو روک دے گا۔الفتح تحریک نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ عقبہ اجلاس میں شرکت کا فیصلہ فلسطینی عوام کے مفاد اور قتل عام کو روکنے کی اہمیت کے حوالے سے کیا گیا ہے ۔ کچھ لوگوں کے انکار کو سمجھتے ہوئے بھی یہ فیصلہ مشکل پوزیشن لینے اور اپنی ذمہ داری نبھانے کے لیے کیا گیا۔دوسری جانب حماس نے ایک بیان میں اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کی شرکت کی مذمت کی اور کہا کہ صیہونیوں سے ملاقات فلسطینیوں کے قومی اتفاق رائے سے الگ ہونا، شہداء کے خون کی بے توقیری اور اسرائیل کے جاری جرائم پر پردہ ڈالنے کی کھلی کوشش ہے ۔ اس سے اسرائیل کو ہمارے مقدسات کی مزید خلاف ورزیوں کا حوصلہ ملے گا۔یاد رہے بدھ 22 فروری کو مغربی کنارے کے شہر نابلس میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کی گئی کارروائی میں ایک لڑکے سمیت 11 فلسطینی شہید اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔ واضح رہے سال کے آغاز سے اب تک بچوں سمیت 61 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 9 شہریوں سمیت 10 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والے اسرائیلی افراد میں تین بچے، ایک پولیس اہلکار اور ایک یوکرینی خاتون بھی شامل ہے۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے 24 جنوری کو عمان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ ایک غیر معمولی ملاقات کی۔ اس موقع پر انہوں نے امن عمل کے لیے سیاسی افق کی راہ کھولنے کے لیے پرامن رہنے اور تشدد کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔امریکی وزیر خارجہ بلینکن نے جنوری کے آخر میں ایک سفارتی دورے کے اختتام پر مغربی کنارے میں فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی تھی جس میں انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی۔ یاد رہے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات 2014 سے تعطل کا شکار ہیں۔