نئی دہلی: کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت بحال کر دی گئی ہے۔ ذہن نشیں رہے کہ جمعہ کو سپریم کورٹ نے مجرمانہ ہتک عزت کیس میں راہل گاندھی کو مجرم قرار دینے کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔ خبروں کے مطابق لوک سبھا سکریٹریٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی کاپی کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے۔ راہل گاندھی ویاناڈ، کیرالہ سے لوک سبھا کے رکن ہیں۔
اس سال 24 مارچ کو گجرات میں سورت کی میٹروپولیٹن کورٹ نے مودی سرنام ہتک عزت کیس میں راہل گاندھی کو دو سال کی سزا سنائی تھی۔
7 جولائی کو راہول گاندھی نے سورت میٹروپولیٹن کورٹ کے فیصلے کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لیکن ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھاتھا۔ اس کے بعد راہل گاندھی سپریم کورٹ گئے تھے اور وہاں سے انہیں راحت مل گئی تھی۔
دریں اثنا راہل گاندھی کی رکنیت کی بحالی پر کانگریس نے کہا ہے کہ یہ نفرت کے خلاف محبت کی جیت ہے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا ’’ہم راہل گاندھی کی رکنیت کی بحالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ ہندوستان کے لوگوں اور خاص طور پر وایناڈ کے لوگوں کے لیے راحت کا معاملہ ہے۔ مودی حکومت کے پاس جو بھی وقت بچا ہے اسے گڈ گورننس کے لیے استعمال کرنا چاہیے نہ کہ اپوزیشن کے لیڈروں کو نشانہ بنانے میں وقت ضائع کرنا چاہیے”۔
آپ کو بتادیں کہ راہل گاندھی 2004 سے لوک سبھا کے رکن ہیں۔ راہل گاندھی کی رکنیت اس وقت بحال ہوئی ہے جب کانگریس کی قیادت میں کئی اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کی ہے۔ اس ہفتے لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پر بحث ہونی ہے۔ ایسے میں راہل گاندھی بھی اس بحث میں حصہ لے سکیں گے۔ اس سے پہلے 7 فروری کو راہل گاندھی نے صدر کے خطاب پر بحث میں حصہ لیا تھا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کانگریس کا مطالبہ تھا کہ رکنیت بحال کرنے میں وہی رفتار دکھائی جائے جیسی راہل گاندھی کی رکنیت لینے میں دکھائی گئی تھی۔ لیکن لوک سبھا کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ ہفتے کے آخر میں چھٹی ہوتی ہے، اس لیے کام پیر کو ہی ہو سکتا ہے۔