کولکاتا:اڈیشہ کے بالاسور میں ٹرین حادثے میں اب تک 244 لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے،جبکہ زخمیوں کی تعدادایک ہزار کے قریب بتائی جارہی ہے۔ اس المناک حادثہ کے بعد ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو، اڈیشہ کے وزیر اعلی نوین پٹنائک نے ہفتہ کی صبح موقع پر پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔خود وزیر اعظم بھی حالات پر نظر جمائے ہوئے ہیں اور اڈیشہ کا دورہ کررہے ہیں،اس درمیان ٹرین حادثے کے بعد حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کی جانب سے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔
حادثے کے بعد اپوزیشن کے بعض رہنماؤں نے وزیر ریلوے کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ٹی ایم سی لیڈر ابھیشیک بنرجی نے فیس بک پر لکھا، "مودی حکومت عوام کو گمراہ کرنے اور اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے وندے بھارت ٹرین اور نئے اسٹیشنوں کی بات کرتی ہے لیکن سیکورٹی کے بارے میں کچھ نہیں کر رہی ہے۔”
وزیر ریلوے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے بنرجی نے کہا کہ اگر ضمیر کی آواز باقی ہے تو وزیر ریلوے کو فوراً استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
ادھرمہاراشٹر کے سابق نائب وزیر اعلی اور این سی پی لیڈر اجیت پوار نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اجیت پوار نے کہا کہ یہ ایک بدقسمتی کا واقعہ ہے۔ محکمہ ریلوے اس کی تحقیقات کرے۔ قصورواروں کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے۔ ریلوے کو لوگوں کی زندگیوں کی قدر کو سمجھنا چاہیے۔ پہلے جب اس طرح کے ٹرین حادثات ہوتے تھے تو وزیر ریلوے مستعفی ہو جاتے تھے لیکن اب کوئی آگے آنے کو تیار نہیں۔ تاہم جب موقع پر ریلوے کے وزیر اشونی وشنو سے اس بارے میں پوچھا گیا تو وہ سیدھا جواب دینے سے گریز کرتے نظر آئے۔
وشنو نے کہا، "میں کہوں گا کہ پہلی توجہ جان بچانے اور راحت کے کاموں پر ہونی چاہیے۔”
اسی درمیان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ مانیکم ٹیگور نے بھی لال بہادر شاستری کے استعفیٰ کی تصویر کو ری ٹویٹ کیا اور لکھا، ’’اس سے قبل ہمارے پاس ایسے لیڈر تھے جنہوں نے ہندوستان میں ذمہ داری لی تھی۔ ہندوستان زندہ باد۔”
1956 میں محبوب نگر میں ٹرین حادثے کے بعد لال بہادر شاستری نے وزیر ریلوے کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ حالانکہ یہ استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا۔
بعد میں جب ایک اور ٹرین حادثہ ہوا تو شاستری کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا۔