نئی دہلی (یو این آئی) کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر ذاتی فائدے کے لیے پولرائزیشن کی سیاست کرنے کا الزام لگایا ہے۔انہوں نے دہلی میں برسراقتدار اے اے پی کے کنوینر اروند کیجریوال پر دارالحکومت کے علاقے میں پچھلے فرقہ وارانہ فسادات پر سیاسی خاموشی برقرار رکھنے کے سخت الزامات بھی لگائے۔
پیر کو دہلی پردیش کانگریس کے دفتر راجیو بھون میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مسٹر خورشید نے کہا کہ دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ کیجریوال "جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی کے علاقوں میں ان کی مدت کار میں ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات کے وقت نہ تو ان علاقوں کا دورہ کیا اور نہ ہی مظلوم اور کمزور کمیونٹیز کی حمایت میں عوامی سطح پرکچھ بولا۔‘‘ انہوں نے اے اے پی سے سوال کیا، ”دہلی کے اس وقت کے وزیرفاعلیٰ کے طور پر مسٹر کیجریوال نے خاموشی کیوں اختیار کی؟ اس کے بعد سے اب تک اے اے پی نے متاثرہ کمیونٹیز کے مسائل کو حل کرنے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں، خاص طور پر جہانگیر پوری اور مشرقی دہلی جیسے علاقوں کے لئے؟
اس دوران انہوں نے بلقیس بانو کیس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ’’بلقیس بانو کیس نے ذات پات اور مذہب سے بالاتر ہو کر ملک کی حساسیت کو ہلا کر رکھ دیا، لیکن اس وقت اے اے پی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے اس شرمناک واقعہ کی مذمت کرنے یا اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے واضح طورپر انکار کر دیا تھا۔ اس سے انصاف کے تئیں اے اے پی کی وابستگی پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ آپ نے اس کیس کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے یا متاثرہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آپ نے کیوں کچھ نہیں کیا؟انہوں نے سوال کیا کہ شاہین باغ میں شہریت (ترمیمی) ایکٹ (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) جیسے امتیازی قوانین کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران علاقے کو "خالی کرانے” کے بارے میں آپ نے (مسٹر کیجریوال) جو بیان دیا تھا، اس سے اس دوران ہونے والے احتجاج کے جواز کے حوالے سے سنگین سوال اٹھے اور خاص برادریوں کی آواز مزید کمزور ہوئی۔ کیا شہری آزادی اور اختلاف رائے کے تئیں آپ کا یہی نقطہ نظر ہے؟