نئی دہلی:ہندوستانی علماء اور طلباء پیر کے روز نئی دہلی میں خصوصی اہتمام کردہ عربی زبان کا ایک مہینہ منانے کی غرض سے منعقدہ سیشن کے لیے جمع ہوئے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق سعودی عرب دنیا کے گنجان ترین ملک ہندوستان میں لوگوں کو عربی زبان سکھانے کا خواہاں ہے۔کنگ سلمان گلوبل اکیڈمی فار عربی لینگوئج (کے ایس جی اے اے ایل) نے اس اقدام کے لیے دہلی اور کیرالہ کی جامعات کے ساتھ شراکت کی جس کا مقصد غیر مقامی زبان بولنے والوں کے لیے اپنی تعلیم کو ترقی دینا اور بہتر بنانا ہے۔
پروگرام کا آغاز اس ماہ کے شروع میں عربی زبان کے مقابلے کے ابتدائی مرحلے سے ہوا جس کے فائنلز پیر کو دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں منعقد ہوئے۔کے ایس جی اے اے ایل کے سکریٹری جنرل عبداللہ بن صالح الواشمی نے اپنی تقریر کے دوران کہا، "ہم سمجھتے ہیں کہ یہ مہینہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہمارا یہ بھی خیال ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے ہم (ہندوستان میں) ماہرین، اساتذہ اور طلباء کے ساتھ بات چیت جاری رکھ سکتے ہیں۔”نیز انہوں نے کہا، "امید ہے کہ بفضلِ تعالیٰ ہم مستقبل میں بھی اس پروگرام کا انعقاد جاری رکھ سکیں گے۔”
2020 میں قیام سے کے ایس جی اے اے ایل عرب ثقافت اور ورثے کے تحفظ اور اشتراک کے لیے پرعزم ہے جبکہ اس کا کام عربی کی زیادہ سے زیادہ تفہیم کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔اکیڈمی کے علماء ہندوستان میں رہتے ہوئے اساتذہ کے لیے تربیتی سیشن بھی منعقد کریں گے۔
جنوبی ایشیائی قوم کے طلباء اور علماء نے کہا ہے کہ عالمگیریت کی وجہ سے عربی سیکھنا ایک اہم ہنر ہے۔جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں سنٹر آف عربی اینڈ افریقن اسٹڈیز کے پروفیسر مجیب الرحمٰن نے عرب نیوز کو بتایا، "عرب دنیا عالمی سطح پر ابھری ہے اور توانائی کی حفاظت اور دیگر چیزوں کی غرض سے یہ علاقہ ہندوستان اور دنیا کے لیے بہت زیادی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔”ہندوستان کا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر کے ساتھ بہت قریبی اقتصادی تعاون ہے اس لیے کاروباری نقطۂ نظر سے بھی عربی بہت اہم ہے کیونکہ (ان ممالک میں) وہ عربی بولتے ہیں۔”
نیز انہوں نے کہا، "ان کے زیادہ تر لین دین خواہ وہ کاروباری ہوں یا دیگر ثقافتی لین دین، عربی زبان میں ہوتے ہیں اس وجہ سے ہمارے لیے عربی سیکھنا بہت ضروری ہے۔ سفارت کاری کے معاملے میں بھی ہمیں عربی کا مطالعہ کرنے کی ضرورت یوتی ہے۔”مقابلہ کا پہلا انعام جیتنے والے جے این یو کے طالب علم نعیم اختر نے کہا، "عرب دنیا کی شراکت” کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔اختر نے کہا، "اب ایسا نہیں ہے کہ عربی صرف عرب لوگوں کے لیے ہے۔ نہ صرف تعلیم کے لحاظ سے بلکہ معیشت حتیٰ کہ ثقافت میں بھی عربی کے کئی مواقع موجود ہیں۔”
دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طالب علم محمد ریحان کے نزدیک عربی سیکھ کر عرب دنیا کے ساتھ ہندوستان کے روابط کے بارے میں نئی دریافتیں کی جا سکتی ہیں۔ریحان نے کہا، "ہندوستان کے عرب دنیا کے ساتھ قدیم زمانے سے روابط ہیں۔ جب ہم یہ زبان سیکھیں گے تو عرب دنیا کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات مضبوط ہوں گے۔” ریحان نے مزید کہا کہ اس سے خطے میں ہندوستانیوں کے لیے مواقع پیدا ہوں گے۔انہوں نے کہا، "یہ مالی اور تعلیمی لحاظ سے فائدہ مند ہے۔”












