بیدر(محمد امین نواز )۔ضلع ناندیڑاردھا پور تعلقہ کے پارڈی موضع کے ایک غریب کسان عبدالرئوف جو کھیتوں میں مزدورں کرتے ہیں کے بیٹے اعجاز نداف کو ندی میں ڈوب رہے دو لڑکیوں کی جان بچانے پر26؍جنوری 2018ء میں پُر وقار قومی بچہ بہادری ایوارڈ وزیراعظم نریندر مودی اور اُ س وقت کے صدر جمہوری ہند رام ناتھ کووند کے ہاتھوں دیا گیا تھا۔ یہ نہایت ہی فخر والی بات ہے کہ ان کے بہادری کے واقعہ کی کہانی مہاراشٹر بال بھارتی کی جماعت ششم اُردو میڈیم نصاب میں شامل کرکے پڑھایا جارہا ہے ۔اس باب میں سولہ سال کی عمر میں اعجاز ندف کی بہادری کی تعریف کی گئی ہے۔سوالات پوچھے گئے ہیں کہ ایوارڈ کس نے دیا اور ایوارڈ کب ملا، وہ کس ضلع اور کس گاؤں کے رہنے والے ہیں۔اعجاز نداف اردو بال بھارتی کی نصابی کتاب میں اپنے کام کو تسلیم کرنے پر بہت خوش ہیں ۔ فی الحال اعجاز نداف ریاست کرناٹک کے شاہین ڈگری کالج بیدر میں زیر تعلیم ہیں ۔اعجاز نداف نے صحافی محمد امین نواز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنے گائوں میں 30 اپریل 2017 کو دریا میں ڈوبنے والی دو لڑکیوں کی جان بچائی تھی۔ میں مہاراشٹر کے واحد طالب علم ہوں جو 2018 میں یہ ایوارڈ حاصل کیا۔اس ضمن میں مجھے کئی ادارہ جات اور تنظیموں کی جانب سے بے شمار ایوارڈ و اعزاز دئیے گئے ۔اعجاز نداف نے جماعت اول سے بارہویں تک کی تعلیم حاصل کی۔راجابائی ہائی اسکول میں دسویں جماعت میں پڑھتے ہوئے مذکورہ بالا قابل ستائش کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
اعجاز نے 10ویں جماعت میں 70 فیصد نمبر ات حاصل کیے تھے ۔ لیکن گھر کی معاشی حالت بہت کمزور تھی ، وہ دسویں جماعت کے بعد ناندیڑ کے ایک سائنس کالج میں گیارہویں کی تعلیم حاصل کی مگر وہاں انھیں یہاں انگریزی زبان کو سمجھنے میں مشکل پیش آرہی تھی کیونکہ ان کی ابتدائی تعلیم مراہٹی میڈیم سے ہوئی تھی۔ پھر انھوں نے گیارہویں کے بعد بارہویں مرہٹی میڈیم سے باپو دیشمکھ کالج سے امتحان دے کر82 فیصدنمبرات کے ساتھ امتیازی کامیابی حاصل کی۔ انھوں نے اس دوران اپنی تعلیم کی تکمیل کیلئے مزدوری کی یہاں تک کے وہ ڈرائیور کی حیثیت سے خدمات انجام دے کر اپنی تعلیم پوری کی ۔ لیکن وہ مایوس ہو گیا کیونکہ وہ مزید تعلیم حاصل کرنے سے قاصر تھا۔ ایسے وقت میں انہیں کرناٹک کے شاہین ڈگری کالج بیدر میں ڈاکٹر عبدالقدیر چیئرمین شاہین ادارہ جات نے ڈگری کی تعلیم کیلئے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے مع قیام و طعام مفت تعلیم حاصل کرنے کا موقع دیا ۔ فی الحال وہ اپنی تعلیم مکمل کر رہے ہیں۔اعجاز نداف کا کہنا ہے کہ وہ فخر محسوس کررہے ہیں کہ ان کی بہادری کا واقعہ نصابی کتاب میں شامل کیا گیا ہے۔میں فکر مند تھا کہ میری ڈگری کی تعلیم کیسے ہوگی۔میرے مذکورہ بالا واقع کی اطلاع جب شاہین ادارہ جات کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کو ہوئی تو وہ مجھے سب سے پہلے مبارکباد دی اور میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے میری ڈگری کالج کی تعلیم کے خواب کو پورا کرنے کیلئے اپنے ڈگری کالج میں مع قیام و طعام کے مفت داخلہ دیا ۔اعجاف نداف نے کہا کہ شاہین ڈگری کالج بیدر میں بہت ہی محنتی اور مشفق تدریسی اسٹاف ہے جو میری ہمیشہ تعلیم سے متعلق حوصلہ افزائی کرتے ہیں ۔اور مجھے ڈگری کی تعلیم کے ساتھ یو پی ایس سی کی تربیت بھی دے رہے ہیں۔اعجاز نداف نے اپنا خاندانی پسِ منظر بتاتے ہوئے کہ میں ایک بہت غریب خاندان سے تعلق رکھتا ہوں ۔
والدین کے بشمول ہمارے گھر میں 5افراد خاندان ہیں جن میں میرے بڑے بھائی ہیں وہ بھی کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں ۔اور ایک بہن ہے جن کی شادی ہوچکی ہے ۔اللہ کا احسان ہے کہ مجھے شاہین ڈگری کالج میں مع قیام و طعام مفت داخلہ ملا جس سے میرا خواب ہے کہ میں آئی اے ایس یا آئی پی ایس آفیسر بن کر ملک کی خدمت کرسکوں۔ڈاکٹر عبدالقدیر مجھے جب بھی ملتے ہیں میری حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ غربت کی وجہ سے تعلیم کو منقطع نہیں کرنا کیونکہ تعلیم ہی انسان کی ترقی کیلئے ضامن ہے ۔ڈاکٹر عبدالقدیر کے بقول تعلیم ہر انسان کو اپنے اندر موجود چھپی صلاحیتوں کو بہتر سے بہتر انداز میں بروئے کار لانے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ جس طرح نامناسب خوراک جسمانی نمو میں رکاوٹ کا سبب بنتی ہے بالکل ویسے ہی مناسب تعلیم کا فقدان انسان کی شعوری نمو میں رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ دراصل یہ دونوں رکاوٹیں انسانی صلاحیتوں کو بہترین انداز میں آگے بڑھنے سے روکتی ہیں۔تاہم تعلیم آپ کو کافی مختلف آلات سے لیس بھی کرتی ہے، کیونکہ یہ تعلیم ہی ہے جو آپ کے اندر سوچنے، پڑھنے، سوال اٹھانے، شواہد کی تصدیق، عقلی مباحثہ اور سچ و جھوٹ کے درمیان تمیز کرنے کی صلاحیت پیدا کرتی ہے۔ مختصراً کہیں تو تعلیم ہی انسان کو منطقی سوچ پر مبنی زندگی گزارنے کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہے۔