نئی دہلی(یو این آئی) سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کی جانب سے مغربی بنگال کی تمام عدالتوں میں ‘مخالف ماحول’ سے متعلق تبصرے کو ‘توہین آمیز اور بدقسمتی’ قرار د دیتے ہوئے اسے پھٹکار لگائی ہے اس کے بعد سی بی آئی نے اپنی عرضی واپس لے لی جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج متھل کی بنچ نے 2021 کے اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میں پھوٹ پڑے تشدد سے متعلق مقدمات کی منتقلی کی عرضی میں دی گئی دلیلوں پر ناراضگی ظاہر کی اور ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو سے پوچھا کہ سی بی آئی کیسے یہ کہہ سکتی ہےکہ مغربی بنگال کی عدالتوں میں مخالفانہ ماحول ہو۔
بنچ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکزی ایجنسی نے عدلیہ کے خلاف اس طرح کے تبصرے کئے۔بنچ نے مزید کہا کہ اس عرضی میں کس طرح کی بنیاد رکھی گئی ہے کہ مغربی بنگال کی تمام عدالتوں میں مخالفانہ ماحول ہے۔ واضح طور پر کہا گیا ہے کہ عدالتیں غیر قانونی طور پر ضمانتیں دے رہی ہیں۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پوری عدلیہ ایک مخالف ماحول میں ہے۔
بنچ نے محسوس کیا کہ اگر عدالت ان مقدمات کو منتقل کرتی ہے تو اس کا مطلب یہ ثابت کرنا ہوگا کہ ریاست کی تمام عدالتوں میں مخالفانہ ماحول ہے اور وہاں کی عدالتیں کام نہیں کررہی ہیں۔بنچ نے سی بی آئی کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر راجو سے کہا، "آپ کے (سی بی آئی) افسران عدالتی افسر یا کسی خاص ریاست کو پسند نہیں کرسکتے ہیں، لیکن یہ نہ کہیں کہ پوری عدلیہ کام نہیں کر رہی ہے۔ ڈسٹرکٹ جج، سول جج اور سیشن جج یہاں آ کر اپنا دفاع نہیں کر سکتے۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے قانون کے آفیسر کو نئی پٹیشن دائر کرنے کی آزادی کے ساتھ عرضی واپس لینے کی اجازت دی۔سپریم کورٹ کی ایک الگ بنچ نے اس سال فروری میں مغربی بنگال حکومت کو سی بی آئی کی درخواست پر نوٹس جاری کیا تھا جس میں 2021 میں اسمبلی انتخابات کے بعد تشدد کے سلسلے میں درج کئی مقدمات کو ریاست سے باہر منتقل کرنے کی مانگ کی گئی تھی۔