آر ایس ایس چیف کے مدرسہ تجوید القرآن کے دورہ کو آل انڈیا امام آرگنائزیش کے چیف نے خوش آئند قراریا
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اور آل انڈیا امام آرگنائزیش چیف امام عمیر احمد الیاسی کی ملاقات لوگوں کے درمیان موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک چلی دونوں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں، اس تعلق سے بہت زیادہ خبریں تو سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن اس ملاقات کے بعد امام عمیر الیاسی نے کچھ میڈیا اداروں سے بات کرتے ہوئے جو بیانات دیئے ہیں وہ بہت اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔ امام عمیر الیاسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمارا (ہندو-مسلم) ڈی این اے ایک ہی ہے، صرف عبادت کرنے کا طریقہ الگ ہے۔‘‘
ایک دیگر بیان میں انھوں نے موہن بھاگوت کو اس ملک کا ’راشٹرپتا‘ بتایا اور کہا کہ وہ ہندو-مسلم اتحاد اور بھائی چارہ کا پیغام عام کر رہے ہیں۔ قومی آواز ڈاٹ کام کے مطابق موہن بھاگوت سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی ’دینک بھاسکر‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کئی اہم باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے بتایا کہ آر ایس ایس چیف ان کی دعوت پر شمالی دہلی واقع مدرسہ تجوید القرآن کا دورہ کرنے آئے تھے۔ موہن بھاگوت اس دوران مدارس کے بچوں سے بھی ملے۔ بھاگوت کے ساتھ آر ایس ایس سے منسلک ڈاکٹر کرشن گوپال، اندریش کمار اور رام لال بھی موجود تھے۔
ایک سوال کے جواب میں امام عمیر الیاسی نے کہا کہ ’’آر ایس ایس چیف کا امام آرگنائزیشن کے دفتر میں آنا اچھی خبر ہے۔ اس ملاقات کے بارے میں سبھی کو مثبت انداز میں سوچنا چاہیے۔ یہ ملک کے لیے اچھا پیغام ہے۔ امام ہاؤس میں موہن بھاگوت کی آمد ہم سب کے لیے خوش قسمتی اور خوشی کی بات ہے۔ میں ان کا شکرگزار ہوں کہ میری دعوت پر وہ یہاں آئے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’موہن بھاگوت آج ہمارے ’راشٹر رشی‘ ہیں۔ وہ اس ملک کے ’راشٹرپتا‘ ہیں۔ راشٹرپتا کا ہمارے پاس آنا خوشی کی بات ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی محبت کا پیغام ہمیں سبھی کو دینا چاہیے۔‘‘
پربھات خبر کے نمائندہ نے جب امام عمیر الیاسی سے پوچھا کہ رام نومی اور حجاب جیسے ایشوز کے درمیان موہن بھاگوت سے ملاقات کا لوگوں میں کیا پیغام جاتا ہے، تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’حقیقت یہی ہے کہ آپ اپنا نظریہ بدلیے، نظارہ بدلیے۔ آپس میں مل کر محبت سے رہیں، یہی ہمارا پیغام ہے۔ آج ہمارا ملک تیزی کے ساتھ نئی اونچائیوں پر جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’موہن بھاگوت نے سبھی کو ایک ہو کر چلنے کی بات کہی ہے۔ یہ اسی بات کا پیغام ہے کہ ہم ایک ہیں اور ہندوستانی ہیں۔ اسی طرح سے ہمیں اپنے ملک کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ تنوع میں اتحاد ہمارے ملک کی خصوصیت ہے۔‘‘ اقلیتوں کے ساتھ ہندوستان میں ہو رہی تفریق جیسے الزامات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم سبھی کو پیار و محبت سے رہنا چاہیے۔ کورونا کے بعد ہمارا ملک پی ایم مودی کی قیادت میں اونچائی پر پہنچا ہے۔ ہم سبھی کو مل کر ان کا تعاون کرنا چاہیے۔
اس درمیان قومی آواز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اچانک 22 ستمبر کی صبح ان کی آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے چیف امام عمیر احمد الیاسی سے موہن بھاگوت کی ملاقات نے ایک نئی ہلچل شروع کر دی ہے۔ اس ملاقات کے بعد خبروں کے مطابق اچانک وہ مدرسہ تجوید القرآن پہنچ گئے جہاں بچوں سے کافی دیر تک بات ملاقات کی۔ مدرسہ تجوید القرآن کے دورہ کو لوگ معنی خیز قرار دے رہے ہیں، کیونکہ ایک طرف یوپی میں مدارس کا سروے چل رہا ہے اور دوسری طرف آر ایس ایس چیف لگاتار اپنے اقدام سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے ’دشمن‘ نہیں ہیں۔
موہن بھاگوت آج بوقت دوپہر کستوربا گاندھی مارگ مسجد میں ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی سے ملاقات کے بعد آزاد مارکیٹ واقع مدرسہ تجوید القرآن پہنچے تھے۔ یہاں انھوں نے مدارس کے بچوں سے ملاقات کی اور کچھ سوالات پوچھے جس کا طلبا نے بے خوف اور بلاجھجک انداز میں جواب دیا۔ ’آج تک‘ نیوز پورٹل پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق بھاگوت کافی دیر تک مدارس کے طلبا سے مخاطب رہے، اور غالباً یہ پہلی مرتبہ ہے جب وہ اچانک کسی مدرسہ کا دورہ کرنے پہنچے۔
مدرسہ میں جب آر ایس ایس چیف بچوں سے ملنے پہنچے تو ان کے ساتھ آر ایس ایس لیڈر اور مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار بھی موجود تھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ آپسی محبت بڑھانے کی ایک کوشش ہے۔ 70 سال سے تو لڑوا ہی رہے ہیں۔ جوڑنے والے لوگ طاقت سے لڑیں گے تو بانٹنے والے کمزور ہوں گے۔ ہندو-مسلم کرنا غلط ہے۔ موہن بھاگوت جی مسلمانوں سے پہلے ممبئی میں ملے، پھر 22 اگست کو کچھ مسلم دانشوروں سے ملے، پھر آج کا زیر غور دعوت نامہ تھا الیاسی جی کے یہاں سے اس لیے یہاں پہنچے۔‘‘
موہن بھاگوت کی مدارس کے طلبا سے ملاقات کے بارے میں اندریش کمار نے کہا کہ الیاسی کا باڑا ہندو راؤ کے پاس ایک مدرسہ ہے، وہاں بھی ہم گئے۔ بچوں سے پوچھا کیا پڑھتے ہو، کیا بنو گے؟ بچوں نے کہا کہ ڈاکٹر-انجینئر۔ بھاگوت جی نے کہا کہ صرف مذہبی تعلیم حاصل کر کے کیسے بنو گے؟ لیکن الیاسی جی جدید تعلیم کو لے کر بھی کام کر رہے ہیں۔ الیاسی جی نے بتایا کہ وہ سنسکرت کی بھی تعلیم مدرسہ میں دیں گے کیونکہ اس میں بہت علمی باتیں ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ موہن بھاگوت نے مدارس کے بچوں سے ’جئے ہند‘ کے نعرے بھی لگوائے۔ اس دورہ کے تعلق سے عمیر الیاسی کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بھاگوت کے اس دورے کو ’محبت کا پیغام‘ عام کرنے کی کوشش قرار دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے مدارس کے سروے کے بارے میں بھی اپنی بات سامنے رکھی۔ انھوں نے مدارس کے سروے کو لے کر مولانا ارشد مدنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو سروے ہو رہا ہے وہ ٹھیک ہے۔ مدارس کا سروے ہو، جدید تعلیم دی جائے، یہ اچھی بات ہے۔ عمیر الیاسی نے کچھ ایسے بیانات بھی دیے جو ایک بڑے مسلم طبقہ کے لیے حیرت انگیز ہے۔ مثلاً انھوں نے کہا کہ فتووں کی دنیا کو اب مسلمان مسترد کر رہے ہیں۔ اویسی، پی ایف آئی کو مسلم سماج خارج کر رہی ہے۔ اس دوران عمیر الیاسی نے پی ایف آئی جسی تنظیموں پر کارروائی کو مناسب ٹھہرایا اور آر ایس ایس کو ’محب وطن‘ تنظیم قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ پی ایف آئی تشدد کرتا ہے، توڑنے کا کام کرتا ہے، جب کہ آر ایس ایس سماج کو جوڑنے کا اور عوامی خدمت کے جذبہ سے کام کرتا ہے۔
‘‘












