واشنگٹن: دنیا بھر میں مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکی ادارے "یو ایس سی آئی آر ایف” نے "امریکہ – بھارت دو طرفہ تعلقات میں مذہبی آزادی کی پیش رفت” پر ایک سماعت کے دوران حکومت ہند کے قانونی ڈھانچے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں کے نفاذ کو اجاگر کیا گیا۔وائس آف امریکہ کی اردو سروس کی جانب سے جاری کردہ خبر کے مطابق اس سماعت میں شہادت دینے والوں نے ،ہندوستان میں مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں اور دیگر متعلقہ انسانی حقوق کے مسائل سے عہدہ برآ ہونےکے لیے امریکہ کے لیےپالیسی کے ایسے متبادل تلاش کرنے کے بارے میں گواہی دی جن سے وہ بھارت کے ساتھ مل کر کام کرسکتا ہے۔
وائس آف امریکہ کی اطلاع کے مطابق امریکی کمشن "یو ایس سی آئی آر ایف” کے چیئر پرسن ابراہم کوپر نے کہا، "ہندوستان میں مذہبی آزادی کے حالات میں حالیہ برسوں میں نمایاں طور پر گراوٹ آئی ہے۔” مسلمان، سکھ، عیسائی، دلت اور آدی واسیوں کو حملوں اور دھمکیوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کا سامنا ہے۔انہوں نے مزید کہا،”حکام نے اقلیتوں کو اور ان کی وکالت کر نے والوں کی آوازوں کو دبانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ ان رجحانات اور امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے مضمرات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان افراد کا ایک عوامی ڈیٹا بیس ہے جنہیں ان کے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے پرامن استعمال کی بنا پر حراست میں لیا گیا ہے۔ اس لسٹ میں بھارت میں قید متعدد مذاہب کے 37 افراد شامل ہیں۔ "یو ایس سی آئی آر ایف” کے وائس چیئرپرسن، فریڈرک اے ڈیوی نے کہا”سماعت کے دوران، ہم نے میران حیدر اور روپیش سنگھ کی طرف توجہ دلائی، دونوں کو مذہبی آزادی کی صورت حال پر احتجاج کرنے پر حراست میں لیا گیا ہے”۔
وائس چیئرپرسن نے بتایا،”حیدر کو شہریت کے ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کی قیادت کرنے پر نشانہ بنایا گیا تھا اور ان پر یو اے پی اے کے تحت جرائم کا الزام لگایا گیا تھا۔ سنگھ ایک آزاد صحافی ہیں جو ریاستی تشدد اور آدی واسیوں کے خلاف امتیازی سلوک پر رپورٹنگ کے لیےجانے جاتے ہیں۔ وہ بھی جولائی 2022 سے یو اے پی اے کے تحت حراست میں ہیں۔” ڈیوی نے کہا، "یو ایس سی آئی آر ایف” حکومت ہند سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان مقدمات کا جائزہ لے اور ضمیر کے تمام قیدیوں، اور اپنے مذہب یا عقیدے کا پرامن اظہار کرنے پر حراست میں لیے جانے والے افراد کو رہا کرے۔”
سال 2020 کے بعد سے کمیشن امریکی محکمہ خارجہ سے سفارش کرتا رہا ہے کہ وہ مذہبی آزادی کی منظم، جاری اور سنگین خلاف ورزیوں کے لیے بھارت کو خاص تشویش والے ملک کے طور پر نامزد کرے۔ وائس آف امریکی کی خبر کے مطابق اس برس جون میں کمیشن نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ وزیر اعظم نریندر مودی کے سرکاری دورے کے دوران، ان کے ساتھ بھارت میں مذہبی آزادی اور دیگر متعلقہ انسانی حقوق کے مسائل کو اٹھائیں۔ بین الاقوامی مذہبی آزادی پرنظر رکھنے والے امریکی کمیشن نےاپنی اسپاٹ لائٹ پوڈ کاسٹ ایپی سوڈ میں ،منی پور میں قبائلی مسیحی برادری کے خلاف تشدد پر بھی روشنی ڈالی اور بھارت کے ریاستی سطح پر تبدیلی مذہب مخالف قوانین پر ایک اپ ڈیٹڈ ایشو شائع کیا، جو مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہندوستان کے ان قوانین کے استعمال پر مزید سیاق و سباق فراہم کرتا ہے۔