پیر, جون 16, 2025
  • Login
Hindustan Express
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper
No Result
View All Result
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper
No Result
View All Result
Hindustan Express
Epaper
No Result
View All Result
Home افکارِ جہاں میرا کالم

چارریاستوں کا موڈ کیا ہے؟آج  پتہ چل جائے گا

شاہدالاسلام by شاہدالاسلام
دسمبر 2, 2023
in میرا کالم
0
چارریاستوں کا موڈ کیا ہے؟آج  پتہ چل جائے گا
0
SHARES
200
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

محمد شرافت علی

 انتظار کی گھڑی ختم ہوا چاہتی ہے۔اب سے چند گھنٹوں کے بعدملک کی5میں سے4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے شروع ہوجائیں گے اور اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ ملک کی سیاست کیا کروٹ لے بھی رہی ہے آیا نہیں؟ہر چند کہ پانچ ریاستوں کے الیکشن کے نتائج3دسمبر کو آناتھے لیکن الیکشن کمیشن نے میزورم میں ووٹ شماری کی تاریخ ایک دن کیلئے بڑھانے کا اعلانیہ جاری کر دیا۔ اس طرح تبدیل شدہ شیڈول کے تحت اب 5میں سے4 صوبوں یعنی مدھیہ پردیش،راجستھان، چھتیس گڑھ اورتلنگانہ کے اسمبلی الیکشن کے نتائج 3دسمبر کو آئیں گے اور ایک دن بعد میزورم کا نتیجہ سامنے آسکے گا۔انتخابی نتائج کی آمد کے ساتھ ہی جہاں ایک طرف ان صوبوں میں راج کون کرے گا،یہ طئے ہوگا، وہیں ساتھ ہی ساتھ ہمیں یہ بھی پتہ چل سکے گا کہ اس وقت رائے عامہ کا سیاسی مزاج کیا ہے۔

مدھیہ پردیش کے علاوہ راجستھان کے حوالے سے اس وقت ملک بھر کے عوام کے درمیان کچھ  زیاد ہ ہی تجسس پایا جارہاہے۔ ان دونوں ریاستوں میں سابقہ حکومتوں کو رائے دہندگان حکمرانی کاایک بار پھر موقع دیں گے یا ان دونوں صوبوں میں تبدیلیئ اقتدارکو یقینی بنانے کا فیصلہ سامنے آئے گا،یہ دیکھنا بہر حال دلچسپ ہوگا۔ متذکرہ دونوں ریاستوں کے حوالے سے یہ اندازہ ہے کہ یہاں کانگریس اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ آرائی ہوگی اوریہ بعید از امکان بھی نہیں کہ جیت کا فاصلہ خاصا کم ہو!۔

انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد جو ایگزٹ پول سامنے آئے،ان سے بھی اسی خیال کی عکاسی ہورہی ہے۔ حالانکہ کچھ ایگزٹ پول میں راجستھان میں تبدیلیئ اقتدار کی امید ضرور ظاہر کی گئی ہے،لیکن امکانی نتائج کا جو اظہار کیا گیا ہے،انہیں دیکھ کر یہی اندازہ ہوتا ہے کہ سخت مقابلہ آرائی کے درمیان ایسی ٹکر ہوسکتی ہے،جو چند نشستوں کے فرق کے ساتھ کسی کی جیت اور کسی کی ہار کا سبب بن سکتی ہے۔ راجستھان کی گہلوت سرکار کی واپسی اگر ہوئی تو اسے غیر معمولی بھی قرار دیاجانا فطری ہوگاکیونکہ اس ریاست کے عوام کا اب تک یہی مزاج رہاہے کہ وہ ہر الیکشن میں تبدیلی کے حق میں فیصلہ سنا دیا کرتے ہیں۔کانگریس انتخابی مہم کے دوران یہاں ’رواج‘ بدلنے کا نعرہ لگاتی رہی،لیکن یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ’رواج‘ بدلتا ہے یا ’راج‘؟۔اگر ’رواج‘ بدل گیاتو پھر اس کا ایک مطلب یہ بھی نکلے گا کہ گہلوت سرکار کے تئیں عوام کا بھروسہ بڑھاہے اور اگر سرکار بدل گئی تو اس کے معنی یہی نکالے جائیں گے کہ عوام نے ماضی سے بہت زیادہ مختلف انداز میں فیصلہ نہیں لیا۔یہ سچ ہے کہ راجستھان میں گہلوت کی قیادت پر ماضی میں کانگریس کے ہی دوسرے گروپ کے ذریعہ انگلی اٹھائی گئی بلکہ کئی بار کانگریس کے ناراض عناصر نے گہلوت کی جگہ سچن پائلٹ کو زمام اقتدار سپرد کرنے کا بھی تقاضا کیا۔یوں گہلوت سرکار اپنی موجودہ میعادکار کے درمیان داخلی محاذ پر بھی چیلنج جھیلتی رہی،لیکن انتخابات کی تاریخوں کے اعلان کے بعد اس سرکار کیلئے اطمینان کی بات یہ بھی رہی کہ داخلی سطح پر گہلوت کے تئیں پائی جانے والی بے اطمینانی میں اضافہ ہونے کی بجائے کمی ہی محسوس کی گئی۔میڈیا اور اپوزیشن دونوں نے اس ایشو کو گرم بھی کرنا چاہا لیکن ایک طرح سے یہ کانگریس کیلئے اچھی خبر رہی کہ سچن پائلٹ نے بطورخاص انتخابی مہم کے دوران گہلوت کے تئیں کسی طرح کی بے اطمینانی ظاہر نہیں کی۔ اس طرح گہلوت سرکارکو خارجہ محاذپر پائی جانے والی صورتحال کا بہتر انداز سے مقابلہ کرنے کا موقع ہاتھ آگیا۔ چونکہ بھارتیہ جنتاپارٹی نے وزیر اعلیٰ کے امیدوار کے طورپر کسی چہرے کو نمایاں کرنے کی زحمت نہیں کی،اس وجہ سے بھی یہ مانا جانے لگا کہ گہلوت کیلئے واپسی کا راستہ آسان ہوسکتا ہے،مگر راجستھان کی سیاست پر گہری نگاہ رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ راجستھان کے عوام اپنے سابقہ موقف سے انحراف کرتے ہوئے گہلوت کی واپسی کا فیصلہ بآسانی کر لیں گے،یہ بہ ظاہر آسان دکھائی نہیں دیتا۔200 رکنی راجستھان اسمبلی میں کانگریس کو پچھلے الیکشن میں 100 نشستیں ملی تھیں،جبکہ بی جے پی کو73 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑاتھا۔اس بار یہاں کی رائے عامہ کیا فیصلے لے گی،یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

جہاں تک مدھیہ پردیش کی سیاست کا تعلق ہے تو یہاں 18 برسوں سے ’ماما‘کی سرکاررہی ہے،جسے بڑے پیمانے پر نہ سہی،لیکن کسی حد تک عوام کی ناراضگیوں کا سامنا رہا۔عوامی سطح پر مدھیہ پردیش کی شیوراج سرکارکے تئیں بے اطمینانی سے بھارتیہ جنتاپارٹی کی مرکزی قیادت بھی اچھی طرح واقف تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے شیوراج کو باضابطہ اگلے وزیر اعلیٰ کے طورپر نماں نہیں کیا۔حد تو یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم نے کئی انتخابی جلسوں میں شیوراج کا نام یا تو نہیں لیایا انہیں اگنور کرنے والا فارمولہ اختیار کیا۔خلاصہ یہ کہ شیوراج کے تئیں عوامی سطح پرپائی جانے والی بے اطمینانی کے درمیان بھارتیہ جنتاپارٹی نے یہاں اقتدار میں واپسی کی کوشش کی۔یہ کوشش کہاں تک کامیاب ہوگی،یہ کل تب پتہ چلے گا،جب انتخابات کے نتائج ہم سبھوں کے سامنے ہوں گے۔انتخابات کی تکمیل کے بعدمدھیہ پردیش کے تعلق سے جو ایگزٹ پول سامنے آئے،ان سے بھی تصویرغیر واضح ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی کیلئے واپسی درج کراپانالوہے کے چنے چبانے سے کم نہیں ہے۔اقتدارمخالف لہروں کا سامنا تو صحیح معنوں میں شیوراج کو2018 کے ہی اسمبلی الیکشن میں کرنا پڑ گیا تھا،جب بی جے پی یہاں اقتدار کھو بیٹھی تھی۔230رکنی مدھیہ پردیش کی اسمبلی کے2018 کے الیکشن میں کانگریس نے114نشستوں پر کامیابی کا جھنڈا لہراکرمقننہ میں سب سے بڑی پارٹی کا اعزاز اپنے نام کرلیا تھا جبکہ بی جے پی 109سیٹوں پر سمٹ گئی تھی،جس کے بعد کملناتھ کی قیادت میں یہاں کانگریس نے حکومت سازی بھی کی لیکن15ماہ میں ہی کانگریس کی سرکارگر گئی اور توڑجوڑ کے ’سیاسی کرشمہ‘کا یہ نتیجہ برآمد ہوا کہ جس شیوراج کو عوامی ناراضگی کے سبب اقتدار سے بے دخل ہونا پڑاتھا، وہی شیوراج ایک بار پھروزیر اعلیٰ بن گئے اورباقی ماندہ میعادکارانہوں نے پورا بھی کیا۔

جہاں تک چھتیس گڑھ کا تعلق ہے تو انتخابی رجحان تقریباً واضح ہے کہ یہاں کانگریس ایک بار پھر اقتدار میں واپسی درج کراسکتی ہے۔ تقریباً تمام کے تمام ایگزٹ پول میں یہ بتایا گیا ہے کہ چھتیس گڑھ میں بھوپیش بگھیل کی سرکار کی واپسی لگ بھگ پکی ہے۔یہ الگ بات ہے کہ الگ الگ اگزٹ پول میں امکانی تصویر الگ الگ ظاہر کی گئی ہے جس کا خلاصہ یہی ہے کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس کی واپسی ہوسکتی ہے،البتہ سیٹوں کا فرق پہلے کے مقابلے زیادہ نہ ہو،یہ ایک الگ بات ہے۔

اس بار تلنگانہ کا انتخابی نتیجہ کیا واقعی دلچسپ ہوگا،کل یہ بھی پتہ چل جائے گا۔ جنوب کی اس ریاست میں بڑی تبدیلی کی واضح لکیریں ایگزٹ پول کے اخذ کردہ نتائج میں بھی دیکھی جاسکتی ہیں۔ مختلف ایگزٹ پول کے اخذ کردہ دنتائج کی بنیاد پر یہ دعویٰ کیاجارہاہے کہ اس بار یہاں بی آر ایس (سابقہ ٹی آر ایس) کے اقتدار کا سورج غروب ہونے والاہے۔ذہن نشیں رہے کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعدسے یہاں تلنگانہ راشٹر سمیتی اقتدارمیں ہے،جس کے مکھیا کے چندر شیکھرراؤبہ حیثیت وزیر اعلیٰ اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ماضی قریب میں انہوں نے اپنی پارٹی’ٹی آر ایس‘ کا نام تبدیل کر لیاتھااوریوں ’بی آر ایس‘کے طور پر انہوں نے اپنی پارٹی کی نئی شروعات کی تھی۔’بھارت راشٹر سیمتی‘کے بینر تلے انہوں نے قومی سیاست میں ایک نئی شروعات کا خواب توضرور سجایا تھا،لیکن اتفاق دیکھئے کہ ان کی ریاست میں ہی ان کی واپسی مشکل نظر آرہی ہے،جس کیلئے بہت سے تجزیہ نگار انہیں اور ان کی پارٹی کو ہی ذمہ دار یا قصوروار قرار دے رہے ہیں۔گوکہ یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ’بی آرایس‘کا انتخابی مظاہر ہ کیسا رہے گا،لیکن اگزٹ پول کا اندازہ سامنے آنے کے ساتھ ہی محسوس کی جانے والی ’تبدیلی‘ کی لہرمیں اضافہ ہوگیا ہے۔119حلقوں پر مشتمل تلنگانہ اسمبلی میں ٹی آر ایس نے 2018میں 88نشستوں پر قبضہ جمایا تھا،جبکہ کانگریس کو محض19سیٹیں مل سکی تھیں۔پچھلے الیکشن میں ملک کی سب سے بڑی جماعت یعنی بھارتیہ جنتاپارٹی یہاں سب سے چھوٹی بن گئی تھی اور اسے صرف ایک سیٹ مل سکی تھی۔اس بار کیا ہوگا،یہ کل پتہ چلے گا۔

بہرحال دیکھنے اور سمجھنے کی بات یہ ہوگی کہ راجستھان،مدھیہ پردیش،چھتیس گڑھ اورتلنگانہ کے عوام کا فیصلہ کیا سامنے آتا ہے؟پھر اس کے بعد شمال مشرق کی ریاست میزورم کے انتخابی نتائج کی آمد کا ہمیں انتظار کرنا ہوگا،جہاں ایک دن بعد رائے شماری ہوگی۔40رکنی اسمبلی کے پچھلے الیکشن میں یہاں میزو نیشنل فرنٹ نے26نشستوں پر کامیابی کا پرچم لہرایا تھا۔زورم پیپلز موومنٹ کو8، جبکہ کانگریس کو5سیٹیں ملی تھی۔بی جے پی کویہاں صرف ایک سیٹ پراکتفا کرنا پڑا تھا۔بہرحال!اس حقیقت سے انکار نہیں کیاجاسکتا کہ پانچ ریاستوں کے انتخابی نتائج کا اگلے پارلیمانی الیکشن پر اثر پڑنا فطری ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان پانچ صوبوں کے الیکشن کوبہت سے سیاسی تجزیہ نگار ’سیمی فائنل‘ بھی کہہ رہے ہیں۔ بی جے پی اور کانگریس دونوں کیلئے یہ الیکشن وقار کی لڑائی سے کم نہیں ہے،ایسے میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ وقار کی اس لڑائی کاسیاسی انجام کیا نکلتا ہے،کون جیت کر سکندر بنتا ہے اور کسے شکست کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

Tags: اسمبلی انتخاباتالیکشنچھتیس گڑھراجستھانمدھیہ پردیشمیزورم
ShareTweetSend
Previous Post

کانگریس نے انتخابی ریاستوں کیلئے مبصرین کا کیا تقرر

Next Post

ہندوستان کی ہار کا جشن منانے والے سات کشمیری طالبہ کوملی ضمانت

شاہدالاسلام

شاہدالاسلام

Indian journalist . As a News Editor of Hindustan Express currently working in New Delhi

Next Post
ہندوستان کی ہار کا جشن منانے والے سات کشمیری طالبہ کوملی ضمانت

ہندوستان کی ہار کا جشن منانے والے سات کشمیری طالبہ کوملی ضمانت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

خبریں

ایران کے فوجی و جوہری اہداف پراسرائیل کاپھر حملہ

ایران کے فوجی و جوہری اہداف پراسرائیل کاپھر حملہ

جون 16, 2025
مودی کا قبرص میں شاندار استقبال

مودی کا قبرص میں شاندار استقبال

جون 15, 2025
وزیر داخلہ امیت شاہ کا دورہ جموں منسوخ

وزیر داخلہ نے مردم شماری کی تیاریوں کا جائزہ لیا

جون 15, 2025
نتیش نے مختلف صنعتی اکائیوں کا معائنہ  کیا

نتیش نے مختلف صنعتی اکائیوں کا معائنہ کیا

جون 15, 2025
سید احمد بخاری کے انتقال کی افواہ  اُڑا دی گئی

سید احمد بخاری کے انتقال کی افواہ اُڑا دی گئی

مئی 30, 2025
حملوں میں اب تک  16 ہزار 503  بچوں کی موت

حملوں میں اب تک 16 ہزار 503 بچوں کی موت

مئی 25, 2025
کرنل صوفیہ قریشی  پر ہندوستان نازاں

صوفیہ قریشی کیخلاف "وزیر” کی بدزبانی سے سیاست گرم

مئی 25, 2025
‘آپریشن سندور’پر تنقید،خاتون کیخلاف مقدمہ

‘آپریشن سندور’پر تنقید،خاتون کیخلاف مقدمہ

مئی 11, 2025
ہند-پاک کے درمیان سیزفائر پر کشمیری قیادت مطمئن

ہند-پاک کے درمیان سیزفائر پر کشمیری قیادت مطمئن

مئی 11, 2025
جنگ بندی کی خلاف ورزی کا شکوہ

جنگ بندی کی خلاف ورزی کا شکوہ

مئی 13, 2025

Categories

  • Featured
  • آئینہ شہر
  • آج کی خبریں
  • أخبار
  • اخبارجہاں
  • افکارِ جہاں
  • الیکشن
  • بزم شمال
  • بزنس
  • بہار نامہ
  • پارلیمانی خبریں
  • جرائم
  • جہانِ اردو
  • جہانِ طب
  • حادثہ
  • حقوق انسانی
  • خاص خبریں
  • خدمتِ خلق
  • خصوصی پیشکش
  • دلچسپ
  • دہلی نامہ
  • دیارِ ملت
  • دیار وطن
  • دیارِادب
  • سائنس و تحقیق
  • سیاست
  • عالم اسلام
  • عدلیہ
  • فلسطین- اسرائیل جنگ
  • فن فنکار
  • قدرت کاقہر
  • قوس قزح
  • کانفرنس
  • کشمیرنامہ
  • کھلاخط
  • کھیل ایکسپریس
  • متحرك
  • مذہبی خبریں
  • موسيقى
  • میرا کالم
  • ہمسایہ

Tags

احتجاج اسرائیل اقوام متحدہ الیکشن الیکشن کمیشن امریکہ انتخابات اپوزیشن ایران اے ایم یو بنگلہ دیش بھارتیہ جنتا پارٹی بہار بی جے پی تلنگانہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جموں وکشمیر حماس حکومت خواتین دہلی راجستھان راہل راہل گاندھی سپریم کورٹ عام آدمی پارٹی غزہ فلسطین لوک سبھا لوک سبھا انتخابات مدھیہ پردیش مسلمان ممبئی مودی مہاراشٹر وزیر اعظم وزیر اعلیٰ پارلیمنٹ پاکستان کانگریس کرناٹک کشمیر کیجریوال ہماچل پردیش ہندوستان
  • Contact Us
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions

Web Editor: Shahidul Islam
.Copyright © Hindustan Express Urdu Daily, Published from, Delhi, India. All rights reserved

No Result
View All Result
  • ہوم
  • دیار وطن
  • آئینہ شہر
  • اخبارجہاں
  • بزم شمال
  • فن فنکار
  • کھیل ایکسپریس
  • خصوصی پیشکش
  • افکارِ جہاں
    • میرا کالم
    • قوس قزح
    • کھلاخط
  • Epaper

Web Editor: Shahidul Islam
.Copyright © Hindustan Express Urdu Daily, Published from, Delhi, India. All rights reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In