نئی دہلی، 23 جولائی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے بدھ کے روز ممبئی ٹرین بم دھماکہ کے کیس میں ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر جلد سماعت کی دوسری بار درخواست پر سوال اٹھایا۔مہاراشٹر حکومت کے وکیل نے چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن اور جسٹس جائمالیہ باغچی کی بنچ کے سامنےاس کیس کا ذکر کیا۔ اس پر بنچ نے سوال پوچھا کہ اس معاملے میں جلدبازی کی وجہ کیا ہے؟ بنچ نے کہا، "جلد بازی کیوں؟ آٹھ افراد کو پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے۔ رہائی پر روک کا حکم صرف نایاب ترین مقدمات میں لگایا جاتا ہے”۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ عدالت اس ہفتے کیس کو درج فہرست کرنے پر راضی ہو گئی تھی، لیکن رجسٹری نے منگل کی سہ پہر تقریباً 3 بجے اس کی اپیل میں طریقہ کار کی خامی کی نشاندہی کی۔ وکیل نے کہا کہ اب ہم اس کا ذکر انتہائی احتیاط کے طور پر کر رہے ہیں۔جلد سماعت پر سوال اٹھاتے ہوئے بنچ نے پھر کہا کہ بری کرنے پر روک نادر معاملوں میں ہی لگائی جاتی ہے۔ اس پر وکیل نے کہا "شاید ہم (بنچ) کے ارکان کو قائل کر سکتے ہیں کہ یہ واقعی نادر ترین کیس ہے”۔
مہاراشٹر حکومت نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے جس میں ممبئی ہائی کورٹ کے 21 جولائی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں ممبئی میں 2006 کے ٹرین بم دھماکوں کے معاملے میں تمام 12 قصورواروں کو بری کر دیا گیا تھا۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے منگل کے روز درخواست کی تھی کہ اس معاملے کو فوری طور پر درج فہرست کیا جائے اور چیف جسٹس گوائی کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اس کی فوری سماعت کی جائے۔اس پر، بنچ نے جمعرات کے روز معاملے کو درج فہرست کرنے پر اتفاق کیا۔
بمبئی ہائی کورٹ نے بروز پیر 21 جولائی 2025 کو اپنا فیصلہ سنایا۔ اس نے خصوصی مکوکا عدالت کے 2015 کے فیصلے کو پلٹ دیا اور اس کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا، جس میں پانچ ملزمان کو سزائے موت اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ مکوکا عدالت نے کمال انصاری (اب متوفی)، محمد فیصل شیخ، احتشام صدیقی، نوید حسین خان اور آصف خان کو سزائے موت سنائی تھی۔ عدالت نے تنویر احمد ابراہیم انصاری، محمد ماجد شفیع، شیخ محمد، محمد ساجد مرغوب انصاری، مزمل عطاء الرحمن شیخ، سہیل محمود شیخ اور ضمیر احمد شیخ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔واضح رہے کہ 11 جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں سات بم دھماکے ہوئے تھے۔ اس المناک واقعے میں 189 افراد ہلاک اور 820 مسافر زخمی ہو گئے تھے۔