کانگریس لیڈر کا دعویٰ کیا ہے کہ نئی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے وقت حکومت کی طرف سے آئین کی جو کاپی دی گئی، اس کی تمہید میں یہ دو لفظ نہیں ہیں
نئی دہلی: کانگریس لیڈر ادھیر رنجن نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمنٹ میں حکومت کے ذریعہ دیے گئے آئین کی کاپی کی تمہید میں لفظ ‘سیکولر، سوشلسٹ’ نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف ادھیر رنجن چودھری نے کہا ہے کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے وقت مرکزی حکومت کی طرف سے آئین کی جو کاپی دی گئی،ااس کی تمہید میں سیکولر، سوشلسٹ کے الفاظ نہیں ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے ادھیر رنجن نے کہا کہ جو نیا آئین ہمیں دیا گیا ، جس کے ساتھ ہم پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئے، اس آئین کے دیباچے میں سیکولر، سوشلسٹ جیسے الفاظ نہیں ہیں۔
آئین کی تمہید کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے مزید کہا – "آئین کی تمہید یہ ہے – ہم بھارت کے لوگ، بھارت کو ایک خودمختار، سوشلسٹ، سیکولرعوامی جمہوریہ بنانے کیلئے…جو آئین (کی کاپی) ہمیں ملاہے، اس میں سیکولر اور سوشلسٹ کے الفاظ موجود ہیں”۔
وہ آگے کہتے ہیں: "ہم جانتے ہیں کہ دونوں الفاظ 1976 میں شامل کیے گئے تھے، لیکن آج اگر ہمیں کوئی آئین دے اور اس میں سیکولر اور سوشلسٹ دونوں الفاظ نہ ہوں، تو یہ گہری تشویش کی بات ہے۔”
اگر آپ کچھ کہنے کی کوشش کریں گے تو وہ (مودی حکومت) کہے گی کہ شروع میں وہی تھا، وہ وہی دے رہے ہیں جو شروع سے تھا، لیکن اندر کی نیت مختلف ہے۔ نیت میں خامی ہے۔ مجھے اس بات پر شدید تشویش ہے کہ آئین سے سیکولر اور سوشلسٹ الفاظ کو بڑی چالاکی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ میں بولنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ میں اس معاملے کو اٹھا سکوں لیکن مجھے بولنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
آئین کی تمہید کو آئین کی روح سمجھا جاتا ہے، یہ وہ بنیادی آئیڈیا ہے جس پر پورا آئین لکھا گیا ہے۔ ادھیر رنجن کے مطابق نئی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخلے کے وقت مرکزی حکومت کی طرف سے آئین کی جو کاپی دی گئی تھی اس کے دیباچے میں سیکولر اور سوشلسٹ کے الفاظ نہیں تھے۔