چنئی، 13 اپریل (یو این آئی) تمل ناڈو حکومت نے گورنر یا صدر کی رضامندی کے بغیر سرکاری گزٹ میں 10 ایکٹ کو نوٹیفائی کر کے قانون سازی کی تاریخ رقم کی ہے، یہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔اس سے قبل یہ بل ریاستی اسمبلی میں منظور کیے گئے تھے اور منظوری کے لیے گورنر کو بھیجے گئے تھے، جنہوں نے بعد میں ان بلوں کو صدرِ جمہوریہ کو بھیج دیا، لیکن ان پر منظوری نہیں ملی۔ منظوری میں غیر ضروری تاخیر کے خلاف تمل ناڈو حکومت کی طرف سے دائر درخواست کے بعد سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں تاخیر کے لیے گورنر کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں منظور کیے گئے تمام 10 بل آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت عدالت کی اختیارات کے ذریعے منظور سمجھے جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تمل ناڈو کے محکمہ قانون نے ہفتہ کی دیر رات تمام 10 ایکٹ سرکاری گزٹ میں نوٹیفائی کر دیے۔سپریم کورٹ کی منظوری اور گزٹ نوٹیفکیشن نے واضح کر دیا ہے کہ اب ریاستی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر گورنر نہیں ہوں گے، بلکہ یہ عہدہ بلوں کے پروژن کے تحت اب وزیراعلیٰ کے اختیار میں ہوگا۔ اس کے علاوہ وزیراعلیٰ کو وائس چانسلر مقرر کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے 8 اپریل 2025 کے حکم میں کہا ہے کہ مذکورہ بلوں کو محفوظ رکھنے کی تاریخ کے بعد صدرِ جمہوریہ کی تمام کارروائیاں غیر قانونی سمجھی جائیں گی اور گورنر کی طرف سے ان بلوں کو اسی تاریخ کو منظور شدہ مانا جائے گا، جس تاریخ کو وہ بل منظوری کے لیے ان کے سامنے پیش کیے گئے تھے۔
گزٹ نوٹیفکیشن کو دراوڑ منیترا کژگم اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے آن لائن زبردست پذیرائی ملی ہے۔ اس کے ساتھ ہی گورنر آر این روی کے استعفیٰ یا واپس بلانے کا مطالبہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔نوٹیفکیشن کی تعریف کرتے ہوئے وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے ایک سماجی پوسٹ میں لکھا، ’’ڈی ایم کے کا مطلب تاریخ رقم کرنا ہے کیونکہ یہ گورنر یا صدرجمہوریہ کی منظوری کے بغیر قانون بننے کی یہ پہلی مثال ہے۔‘‘