نئی دہلی (یو این آئی) دہلی کی وزیرِ اعلیٰ ریکھا گپتا نے جمعرات کے روز کہا کہ دہلی حکومت دارالحکومت میں صاف، پائیدار اور جدید عوامی نقل و حمل کو مضبوط بنا کر آلودگی کم کرنے کی سمت میں مسلسل ٹھوس اقدامات کر رہی ہے۔ محترمہ گپتا نے آج یہاں کشمیری گیٹ واقع بین الریاستی بس اڈے (آئی ایس بی ٹی) سے 100 نئی الیکٹرک بسوں کو ڈی ٹی سی کے بیڑے میں شامل کیا۔ اب الیکٹرک بسوں کی تعداد 3,500 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ انہوں نے کشمیری گیٹ بس اڈے سے دھولا کنواں سے دھاروہیڑا (ہریانہ) تک نئی بین الریاستی الیکٹرک بس سروس کا بھی افتتاح کیا۔
وزیرِ اعلیٰ کے مطابق دہلی حکومت نے آلودگی پر قابو پانے اور عوامی نقل و حمل کو مضبوط بنانے کے لیے کئی اہم اور مؤثر اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے آلودگی کنٹرول اور عوامی نقل و حمل کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔
دارالحکومت میں گاڑیوں کے پی یو سی (آلودگی کنٹرول) ٹیسٹ کے لیے نند نگری، تیہن کھنڈ اور براڑی میں خودکار جانچ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں، جہاں ہزاروں گاڑیاں اپنا آلودگی کنٹرول سرٹیفکیٹ حاصل کر سکیں گی۔انہوں نے بتایا کہ خواتین کے لیے پنک کارڈ کی سہولت جلد ہی شروع کی جا رہی ہے، جس سے انہیں بار بار ٹکٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوگی اور وہ کسی بھی بس میں آسانی سے سفر کر سکیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دہلی میٹرو کے چوتھے مرحلے اور پورے نیٹ ورک کو مزید مضبوط بنانے کے لیے حکومت مالی معاونت فراہم کر رہی ہے۔
اس موقع پر دہلی کے وزیرِ ٹرانسپورٹ ڈاکٹر پنکج کمار سنگھ نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ ریکھا گپتا کی قیادت میں دہلی حکومت دارالحکومت اور اس کے آس پاس صاف، قابلِ اعتماد اور سستا عوامی نقل و حمل فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دھولا کنواں۔ دھاروہیڑا مکمل طور پر الیکٹرک بس سروس کی شروعات اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ اس نئی سروس سے دفتر جانے والے ملازمین، طلبہ اور صنعتی کارکن دہلی سے آسانی سے جڑ سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ نجی گاڑیوں پر انحصار کم کرکے یہ سروس ٹریفک جام اور گاڑیوں سے پیدا ہونے والی آلودگی کم کرنے میں مدد دے گی، ساتھ ہی ڈی ٹی سی کی بین الریاستی خدمات اور آمدنی کو بھی مضبوط کرے گی۔ڈاکٹر سنگھ نے بتایا کہ ڈی ٹی سی اب مالی استحکام، جواب دہی اور عملی کارکردگی کے راستے پر گامزن ہے اور آنے والے برسوں میں صاف، محفوظ اور مالی طور پر جدید عوامی نقل و حمل کے نظام کی تشکیل کے لیے یہ کوششیں مزید تیز ہوں گی۔












