بنگلہ دیش سے ایک کشتی کے ذریعے ملائیشیا کے لیے روانہ ہونے والے یہ لوگ 8 دسمبر سے اپنے رشتہ داروں کے رابطہ میں نہیں ہیں
اقوام متحدہ(ایجنسیاں):اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نےاپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان تقریباً 180 روہنگیا افراد کے سمندر میں ڈوب جانے کا خدشہ ہے جن کی کشتی اس ماہ کے شروع میں بنگلہ دیش سے ملائیشیا کے لیے روانہ ہوئی تھی۔انڈونیشیا میں پیر کے روز جب 174 روہنگیا افراد کو لے جانے والی ایک کشتی ساحل پر پہنچی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے متعلق پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کو خدشہ تھا کہ وہ سمندر میں ڈوب چکے ہیں ۔ لیکن بنگلہ دیش اور ملائیشیا میں کچھ روہنگیاپناہ گزینوں نے کشتی کے ذریعے انڈونیشیا پہنچنے والے کچھ مہاجرین سے بات کرنے کے بعد بتایا کہ ان 174 افراد کا تعلق ان 180 مہاجرین سے نہیں ہے اور وہ ابھی تک لاپتہ ہیں اور اب یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ وہ کسی سمندری حادثے کا شکار ہونے کے بعد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ملائیشیا اور کاکس بازار، بنگلہ دیش میں متعدد افراد نے جمعہ کو وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ 2 دسمبر کو بنگلہ دیش سے ایک کشتی کے ذریعے ملائیشیا کے لیے روانہ ہونے والے ان کے رشتے دار ابھی تک اپنی منزل تک نہیں پہنچے اور وہ سمندر میں لاپتا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کشتی پر تقریباً 180 افراد سوار تھے۔
کاکسس بازار میں ایک روہنگیا سرگرم کارکن محمد رضوان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ملائشیا پہنچنے والے 174 پناہ گزینوں میں ان کی بہن بھی شامل ہیں۔ ان سے فون پر بات ہوئی تھی اور انہوں نے بتایا کہ 2 دسمبر کو بنگلہ دیش سے روانہ ہونے والی ایک کشتی جس میں لگ بھگ 180 افراد سوار تھے ابھی تک ملایشیا نہیں پہنچی اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی خبر ہے۔
رضوان نے مزید بتایا کہ ان کی بہن اپنے پانچ سالہ بیٹے کے ساتھ جس کشتی میں روانہ ہوئی اس میں 200 کے قریب افراد سوار تھے۔ 4 دسمبر کو کشتی کا انجن خراب ہو گیا اور کشتی ہفتوں تک لہروں پر بھٹکتی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ بہن نے انہیں بتایا کہ 25 افراد کشتی میں ہی ہلاک ہو گئے تھے۔لاپتہ کشتی پر سوار ہونے والے افراد کے رشتے داروں نے بتایا کہ ان سے رابطہ 8 دسمبر کو ٹوٹ گیا تھا اور اب اتنے دن گزر جانے کے بعد توقع نہیں ہے کہ ان میں سے کوئی زندہ بھی ہو گا۔ملائیشیا پہنچنے والے ایک روہنگیا پناہ گزین محمد رفیق نے بتایا کہ وہ مارچ میں ملائیشیا آ گئے تھے۔ جس کے بعد انہوں نے اپنی بیوی اور دو بیٹیوں جن کی عمریں 5 اور 3 سال تھیں، ملائیشیا آنے کے لیے کہا۔ وہ وہ اسی بدقسمت کشتی میں سوار تھیں جو ابھی تک لاپتہ ہے۔لاپتہ ہونے والی کشتی میں سوار کچھ افراد کے رشتے داروں کو ابھی تک یہ توقع ہے کہ ان کے پیارے زندہ ہیں اور وہ ملائیشیا پہنچ جائیں گے۔