غزہ (یو این آئی؍ایجنسیاں) فلسطین کے شمالی غزہ کی پٹی میں جمعرات کو ایک رہائشی عمارت میں زبردست آگ لگنے سے سات بچوں سمیت کم از کم اکیس افراد ہلاک اور تیس سے زیادہ زخمی ہو گئے۔سکیورٹی اور طبی ذرائع نے یہ اطلاع دی۔ انڈونیشیا کے اسپتال کے ڈائریکٹر صالح ابو لیلیٰ نے بتایا کہ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے اور جبالیہ پناہ گزین کیمپ کے علاقے تل زطار میں لگنے والی آگ میں ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔فلسطینی شہری دفاع نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اس نے امدادی ٹیمیں اور متعدد سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر روانہ کر دیے ہیں۔غزہ میں وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ آگ عمارت کے اندر ذخیرہ شدہ ایندھن کی بڑی مقدار کی وجہ سے لگی ہو گی۔مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے بتایا کہ رہائشی عمارت ابو ریا خاندان کی تھی جہاں خاندان کا ایک فرد مصر سے طویل انتظار کے بعد واپسی کا جشن منا رہا تھا۔
العربیہ کی خبر کے مطابق اسرائیل کا طویل محاصرہ بھی اس زیادہ جانی نقصان کا سبب بنا ہے کہ فائر بریگیڈ کی ٹیمیں مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں سے بھی پہنچنا ممکن نہ تھا۔ جمعرات کے روز غزہ کی پٹی پر یہ آگ جبالیہ کیمپ میں ایک بلڈنگ کو لگی تھی۔ جس پر شدید محاصرے کی وجہ سے بروقت کنٹرول نہ کیا جاسکا۔ نتیجتاً بھاری جانی نقصان ہو گیا۔
مصادر طبية فلسطينية: أكثر من 20 حالة وفاة إثر اندلاع حريق في مبنى سكني شمالي قطاع #غزة#العربية pic.twitter.com/17tG8IvG5p
— العربية (@AlArabiya) November 17, 2022
غزہ کے شہری دفاع کے یونٹ کا اس بارے میں کہنا ہے کہ آگ سے جھلس کر مرنے والوں کی مجموعی تعداد 21 کی تصدیق کی ہے۔ انڈونیشیا کی طرف سے قائم کیے گئے ایک مقامی ہسپتال کے انتظامی سربراہ صالح ابو لیلیٰ کے مطابق آگ سے جھلسی ہوئی آنے والی لاشوں میں سے کم از کم سات بچوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب عمارات میں آگ لگنے کی وجوہات ابھی کنفرم نہیں ہو سکی ہیں۔ البتہ شہری دفاع کی یونٹ کے سربراہ کے بقول گھر میں سردیوں کے لیے ایندھن ذخیرہ کیا جا رہا تھا کہ اس دوران آگ بھڑک اٹھی۔
فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے آگ پر قابو پانے اور متاثرہ افراد کے لیے مدد کی پیش کش کی گئی ہے۔ اس بارے میں بتایا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اتھارٹی کو ہدایات جاری کی ہیں کہ طبی و دیگر ہر نوعیت کی مدد فوری طور پر غزہ بھجوائی جائے۔
صدر محمود عباس نے اسرائیلی اتھارٹی سے بھی کہا ہے کہ وہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے تاکہ آگ لگنے کے اس واقعہ سے متاثرہ افراد کو بچایا جا سکے۔ فلسطینی اتھارٹی کے سینئیر افسر حسین الشیخ نے بتایا ہے کہ انہوں نے اسرائیل سے علاقے میں مدد لے جانے کے لیے محاصرہ ختم کیا جائے۔
عمارت میں آگ لگنے کے وقت عمارت کے سامنے شہریوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی جبکہ چھت سے آگ اور دھویں کے شعلے بلن ہوتے جا رہے تھے۔
واضح رہے جبالیہ بھی ایک پناہ گزین کیمپ ہے لیکن دوسرے بہت سے اس میں بھی اب باقاعدہ مکان وغیرہ تعمیر ہو چکے ہیں۔ ان کئی دہائیوں سے قائم پناہ گزین کیمپوں کی آبادی بھی کافی زیادہ ہو چکی ہے۔
غزہ کی بندی جو اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے عملا ایک کھلی جیل ہے اس کی آبادی بھی 23 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ یہ دنیا کے گنجان ترین علاقوں میں شامل ہے۔ یہاں بجلی کا نظام لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے عام طور پر متاثر رہتا ہے اس سال غزہ کو مجموعی طور پر روزانہ 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس وجہ سے مٹی کے تیل سے جلنے والے لیمپ عام طور پر آگ کے بھڑکنے کا باعث بنتے رہتے ہیں۔ اسی طرح کوئلہ جلانے سے بھی اگ بھڑکنے کا خطرہ رہتا ہے۔ حماس کی طرف سے کہا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں تاکہ آگ لگنے کی وجہ معلوم کیا جاسکے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے جان سے جانے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور جمعے کو ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ مشرق وسطیٰ میں اقوام متحدہ کے مندوب تور وینس لینڈ نے حادثے میں چل بسنے ہونے والوں کے سوگوار خاندانوں، رشتہ داروں اور دوستوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
غزہ کی پٹی کے ساتھ ایریز کراسنگ کو کنٹرول کرنے والے اسرائیلی ادارے سی او جی اے ٹی نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ لیکن اسرائیل کے وزیر دفاع بینی گینٹز نے فلسطینیوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا: ’ہم نے سی او جی اے ٹی کے ذریعے زخمی شہریوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے میں اپنی مدد کی پیش کش کی ہے۔ اسرائیلی ریاست غزہ کے رہائشیوں کو زندگی بچانے والی اور طبی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔‘