غزہ:غزہ میں اسرائیلی فوج کی زمینی کارروائی میں اب تک 32 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 27 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی مہم میں اب تک کل 32 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔بدھ کو فوج نے اپنی اسپیشل فورسز یونٹ کے ایک سپاہی کی موت کی تصدیق کی۔اسرائیلی فضائیہ کے شالداگ یونٹ کے 22 سالہ سارجنٹ فرسٹ کلاس جوناتھن چیزر شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران ہلاک ہو گئے۔آئی ڈی ایف نے اپنے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی فہرست بھی جاری کی ہے۔اس میں 350 اسرائیلی فوجیوں کے نام درج ہیں جو تنازع شروع ہونے کے بعد سے مارے گئے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں مارے گئے تھے۔ادھر دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی القسام بریگیڈز نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی 10 گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے، الطوام علاقے میں حملے سے ایک اسرائیلی فوجی زخمی ہوا۔فلسطینبی میڈیا کا کہنا ہے کہ القسام بریگیڈز نے الطوام چورنگی کے قریب 2 اسرائیلی ٹینکوں کو تباہ کر دیا۔ اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ کے جبالیہ مہاجر کیمپ میں مکان پر بمباری کی۔فلسطینی میڈیا کے مطابق القسام بریگیڈز نے الشطی کیمپ کے شمال میں 2 اسرائیلی ٹینکوں اور فوجی گاڑی کو بھی میزائل سے تباہ کر دیا۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق القسام بریگیڈز نے غزہ شہر کے جنوب میں اسرائیلی فوجیوں کے گروپ کو میزائل سے نشانہ بنایا۔
دریں اثناء فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے میں غزہ کی پٹی پر33 دنوں میں30ہزار ٹن بارودی مواد گرایا گیاجس کے نتیجے میں 22 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا اور 40 ہزار سےزائد مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے بتایا ہے کہ صہیونی فوجیوں کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں 70 ایمبولینسیں تباہ، 113 صحت کے اداروں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور 18 اسپتالوں اور 70 مراکز صحت تباہ ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 1.5 ملین شہری اپنے گھروں سے پناہ گاہوں یا رشتہ داروں کی طرف بے گھر ہوئے، غزہ میں 53 علما شہید ہوگئے جبکہ اسرائیلی قابض فوج نے 56 مساجد کو مکمل طور پر تباہ کردیا ہے اور 3 گرجا گھروں کو تباہ کر دیا۔اسرائیلی جارحیت کے آغاز سے لے کر اب تک 79 صحافیوں کو شہید کیا گیا، پانی اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور پانی کے کنوں کو پہنچنے والے نقصانات کا مکمل اندازہ لگانے سے قاصر ہے۔خیال رہے کہ اسرائیلی فوجیوں کی درندگی 33ویں دن بھی جاری ہے، عالمی اداروں کےرہنما غزہ پر جاری بمباری رکوانے کے لیے عملی اقدامات کرنے کو تیار نہیں ہیں، صرف مذمتی بیانات کی حد تک اسرائیل کو جنگی بندی کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں۔