ممبئی (یواین آئی )ممبئی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ماہ رمضان کی رونقیں شباب پر ہیں اور شہر ومضافاتی علاقوں میں پہلے چھ ،10 اور 12 دنوں کی نماز تراویح کاسلسلہ اختتام پذیر ہوا ہے اور اب بازاروں میں عیدالفطر خرید وفروخت شروع ہوچکی ہے۔اگر ممبئی کے جغرافیہ کاجائزہ لیں تو پتہ چلے گاکہ جنوبی ممبئی مسلم اکثریتی علاقوں پر مشتمل ہے،جوجنوبی سرے پر واقع کرافورڈ مارکیٹ سے تقریباً ساڑھے تین کلومیٹر کے فاصلے پر واقع جنوب وسطی ممبئی کے بائیکلہ تک مسلمانوں کی گنجان آبادی ہے اور ان میں محمدعلی روڈ ،بھنڈی بازار،نل بازار، ڈونگری،جے جے اسپتال ،ناگپاڑہ،اگری پاڑہ،مدنپورہ اور بائیکلہ وغیرہ بھی شامل ہے۔اس پورے علاقے میں ماہ رمضان میں محمدعلی روڈ کی مینارہ مسجد اور مدنپورہ کی رونق ملک میں کہیں نظرنہیں آتی ہے۔ جبکہ دن میں خریدوفروخت کے لیے منیشا مارکیٹ، حاجی مسافر خانہ،کرافورڈ مارکیٹ، عبدالرحمن اسٹریٹ اور ناخدا محلہ اور پائیدھونی کی رونق کی مثال دی جاسکتی ہے۔جامع مسجد،زکریا مسجد،مینارہ مسجد، حمیدیہ مسجد ،مدنپورہ بڑی مسجد میں افطار کاخصوصی انتظام کیاجاتا ہے۔جامع مسجد میں سینکڑوں روزہ دارشریک ہوتے ہیں۔محمدعلی روڈ پر واقع بیگ محمد گراؤنڈ پر میمن فیڈریشن جماعت کے صدر اقبال میمن کا روزانہ خریداری کرنے دور دراز علاقے سے آنے والی عورتوں کے لیے افطار کاانتظام کیاجاتاہے۔
بھنڈی بازاراور جے جے اسپتال کے درمیان واقع ابراھیم رحمت اللہ روڈ کے اردگرد بوہرہ محلہ اور چور بازار،دوٹانکی کے علاقے ماہ رمضان کے لیے کافی مشہور ہے۔یہاں کے مولانا شوکت علی روڈ، ڈونگری نورباغ سے اگست کرانتی میدان ،گوالیا ٹینک تک جاتا تھا،
مسلمانوں کے گڑھ ڈونگری چار نل ،بھنڈی بازار،نل بازار،محمدعلی روڈ،مدنپورہ اور ناگپاڑہ ہیں ،چار نل ڈونگری شامل ہے ،ناگپاڑہ جنکشن سے پہلے مولانا آزادروڈ (جنوب) پر انجمن باشندگان بہار کا دفتر ہے اور اس کے جنرل سکریٹری محمودالحسن حکیمی ممبئی کے بہاریوں کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔ان میں سب سے اچھی خدمت جو یہاں سے انجام دی جاتی ہے ،
کرافورڈ مارکیٹ سے محمد علی روڈ ،بھنڈی بازار یا مدنپورہ ،جنوبی ممبئی کے ان مسلم علاقوں میں ہر ایک گلی میں مسجد پائی جاتی ہے بلکہ ہمارے بزرگوں نے مسجدیں ایسے تعمیر کرائیں کہ ہر ایک گلی محلہ کے دونوں چھوڑ پرمسجد نظرآئے گی ،جیسے زکریا مسجد اسٹریٹ کے جنوب میں زکریا مسجد اور شمال میں شافعی مسجد واقع ہے۔کامبیکر اسٹریٹ میں اسماعیل حبیب مسجد واقع ہے تو دوسرے کارنر پر زکریا مسجد کا اگلا حصہ واقع ہے۔قریب میں میمن واڑہ روڈ پر چونابھٹی مسجد تبلیغ جماعت کا مرکز ہے تو دوسرے کنارے پر مرغی محلہ مسجد واقع ہے۔یہ چیز ان علاقوں کو شان اور خوبصورتی کو دوبالا کردیتی ہے ،ان مساجد میں سبھی مسالک کی مسجد یں شامل ہیں ،اور تعجب خیز بات یہ ہے کہ ان مسجدوں کے ٹرسٹ میمن برادری کی سربراہی میں چلائے جارہے ہیں ،مینارہ مسجد کو شمسی توانائی سے لیس کردیا گیا جبکہ دیگر مسجدوں میں بھی بجلی کا بل بچانے کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ناگپاڑہ کا مہاراشٹر کالج شہر کا اکلوتا مسلم کالج ہے ،جو مسلم اکثریتی علاقے میں واقع ہے۔فی الحال پرنسل سراج الدین چوگلے اس کے تعلیمی معیار کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ویسے ممبئی کے اس علاقہ کی نوتعمیر عمارتوں کے تہہ خانوں میں مسجد بنانے کا رحجان بڑھ گیا ہے ،اس سے نوجوانوں میں نماز کے شوق میں اضافہ ہوا ہے،پٹیل اور سونی بزنس اوررہائشی عمارت کی نچلی منزل میں مسلم ڈاکٹروں کے کلنک واقع ہیں۔
اسلام جمخانہ کے صدرمنتخب ہوئے ،سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ ابراہانی مورلینڈ روڈ پر رہائش پذیر ہیں اور چند سال سے انہوں نے مساجد کے ائمہ اور موذن کی اجرت میں اضافہ کے لیے ایک مہم شروع کی ہے جس میں ان کے مطابق خاطرخواہ کامیابی مل رہی ہے۔
مدنپورہ کا نقشہ گزشتہ دوچارسال میں بدلنے کی کوشش کی گئی ہے ،ناگپارہ جنکشن پر مرزا غالب کا نقش بنایا گیا اور علامہ اقبال کے نام سے ایک نیا خوبصورت گارڈن بھی بنایا گیا ہے ،مدنپورہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ رات بھر جاگتا ہے ،اورماہ رمضان میں ہاں کی رونق دوبالا ہوجاتی ہے ،یہاں کا حکیم اجمل خان یونانی اسپتال میونسپل کارپوریشن کے تحت یونانی طریقہ علاج کو عام کرنے کی جارہی ہے۔ مدنپورہ کا ،یہاں کی بڑی مسجد میں واقع سنی جمیعتہ علماءچاند کمیٹی کے اعلان کے بعد ہی ماہ رمضان کا آغاز اور عیدالفطرمنانے کے لیے مسلمان کمربستہ ہوجاتے ہیں ،جامع مسجد رویت ہلال کمیٹی کے بعد یہ کمیٹی سب سے مستند مانی جاتی ہے۔سیفی جوبلی اسٹریٹ میں واقع ہانڈی والا مسجد اور پھول گلی کی مسجدبریلویوں کے مرکز ہیں ،ہانڈی والی مسجد کے امام وخطیب مرحوم مولاناعبدالقدوس کشمیری صرف مسجد تک محدود نہیں رہے ،بابری مسجد کی شہادت کے بعد پھوٹ پڑے فسادات میں مسلمانوں کو بازآبادکاری اور ریلیف کے لیے بمبئی امن کمیٹی اور علماءکونسل کے ساتھ بہت قابل تعریف کام کیے ،علماءکونسل کے بانیوں میں ان کا شمار ہوتا ہے اور ان کے جانشین اور صاحبزادہ مولانا اعجاز کشمیری والدمرحوم کے نقش قدم پر ہیں۔
یہ سارا علاقہ ماہ رمضان یں بقائے نور ہوتا ہے ،مسجدیں آباد رہتی ہیں ،لیکن ان گلیوں بچے ٹنیس اور کیرم بھی کھیلتے نظرآتے ہیں اور 3بجے کے بعد سحری کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔بھنڈی بازار پر نورمحمدی ہوٹل کی نہاری اور کباب اپنا جواب نہیں رکھتے ہیں۔جے جے اسپتال کے مقابل ایک سڑک ڈمٹمکر روڈ اہم ترین مسلم آبادی کا سینہ چیرتے ہوئے ناگپاڑہ پہنچتا ہے یہاں سے،بومن بہرام روڈ ممبئی سینٹرل چلا جاتا ہے اور شمالی سمت کی سڑک مولانا ابوالکلام آزاد روڈ اور متبادل شاہراہ مرزا غالب روڈ (کلیئرروڈ)کہلاتی ہے.