لکھنؤ (یو این آئی) اجودھیا میں مجوزہ مسجد کے لے آؤٹ پلان کو این او سی نہ ملنے کے بعد انڈو۔اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (آئی آئی سی ایف) نے اب ایک نیا ڈیزائن تیار کرنے کی مشق شروع کر دی ہے جو اودھی اور مقامی طرزِ تعمیر پر مبنی ہوگا۔ اس نئے ڈیزائن کو این او سی کے لیے اجودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے ڈی اے) کو پیش کیا جائے گا۔
ٹرسٹ کے ایک رکن نے بتایا کہ مسجد کو مقامی برادری اور عوامی جذبات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ نیا ڈیزائن تیار کرنے کا فیصلہ گزشتہ برس ہی کیا گیا تھا لیکن پرانے پلان پر منظوری کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی۔انڈو۔اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کا انتظام آٹھ ٹرسٹیوں کے ایک بورڈ کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس کے صدر ظفر احمد فاروقی اور سکریٹری اطہر حسین ہیں۔
مسٹر حسین نے کہا کہ "صدر کے رابطے میں رہنے والے اور اس منصوبے کی حمایت میں دلچسپی دکھانے والے افراد نے ڈیزائن میں تبدیلی کا مشورہ دیا ہے۔ ہم ماہرین کی مدد سے نیا خاکہ بنائیں گے اور دوبارہ درخواست داخل کریں گے۔”انہوں نے مزید کہا کہ ٹرسٹ حکومتِ اتر پردیش سے سوہاول کے دھنی پور میں واقع مسجد کے مقام تک بہتر اور کشادہ سڑک فراہم کرنے کی بھی درخواست کرے گا۔قابلِ ذکر ہے کہ پہلے ڈیزائن میں خلیجی ممالک کی طرز پر مساجد کے ڈھانچے کو اپنایا گیا تھا لیکن اب نیا نقشہ اودھ خطے کے روایتی طرزِ تعمیر کے اصولوں پر مبنی ہوگا۔
مسجد کے لیے پانچ ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے۔ مسٹر اطہر حسین نے بتایا کہ اس زمین کے ایک بڑے حصے پر فیض آباد کے مجاہد آزادی مولوی احمداللہ شاہ کی یاد میں ایک میوزیم بھی تعمیر کیا جائے گا، جنہوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں انگریزوں کے خلاف جدوجہد کی تھی۔ انہیں گنگا۔جمنی تہذیب کی علامت تصور کیا جاتا ہے۔












