نئی دہلی، 8 فروری (یو این آئی/ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنی 27 سالہ جلاوطنی ختم کرتے ہوئے دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (آپ) کو شکست دے کر اقتدار میں واپسی کر لی ہے ہفتہ کو ہونے والے 70 رکنی دہلی اسمبلی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی میں بی جے پی بڑی اکثریت سے جیت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر دہلی اسمبلی انتخاب کا مکمل نتیجہ برآمد ہو چکا ہے۔ دی گئی جانکاری کے مطابق بی جے پی کو 48 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور عآپ کو 22 سیٹوں پر کامیابی ملی ہے۔ کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں آیا ہے۔
ادھر دہلی کی حکمراں آپ کے سربراہ اروند کیجریوال نے اپنی پارٹی کی شکست قبول کر لی ہے انہوں نے کہا کہ وہ عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ دہلی میں بی جے پی کی جیت ترقی اور اچھی حکمرانی کی جیت ہے۔ کانگریس کی سینئر لیڈر پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ دہلی کے لوگوں نے تبدیلی کو ووٹ دیا ہے۔ہندوستانی سیاست میں ایک نئے تجربے کے ساتھ تقریباً 12 سال قبل اقتدار میں آنے والے آپ لیڈر مسٹر کیجریوال نئی دہلی اسمبلی سیٹ سے الیکشن ہار گئے ہیں اور ان کے قریبی ساتھی منیش سسودیا جنگ پورہ سیٹ سے ہار گئے ہیں۔کانگریس، جو دہلی کے سیاسی افق پر آپ کے ابھرنے سے پہلے تقریباً 15 سال تک اقتدار میں تھی، مسلسل تیسری بار اسمبلی انتخابات میں اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی ہے۔
دہلی میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی کارکردگی کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے قومی راجدھانی کے تمام علاقوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اس کے ووٹ شیئر میں تقریباً 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔ بی جے پی نے دہلی کے نتائج کو ’مودی کی ضمانت پر دہلی کے لوگوں کا بھروسہ‘ قرار دیا ہے۔کانگریس کو شکست دے کر تقریباً 12 سال قبل اقتدار میں آنے والی آپ 20 سے 25 سیٹوں تک محدود دکھائی دے رہی ہے۔
دہلی میں اس وقت کی وزیر اعلیٰ سشما سوراج کی قیادت میں بی جے پی آخری بار اقتدار میں تھی۔ 1998 کے انتخابات میں کانگریس نے بی جے پی کو طویل عرصے تک اقتدار سے دور رکھا۔ کانگریس نے وزیر اعلیٰ شیلا دکشت کی قیادت میں لگاتار تین بار دہلی میں حکومت چلائی۔ دسمبر 2013 میں، آپ نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی قیادت میں دہلی میں حکومت بنائی۔رجحانات کے مطابق اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو 45 سے 50 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ ووٹوں کی گنتی کے آغاز سے ہی بی جے پی نے برتری حاصل کی تھی، لیکن سیٹوں پر آپ اور بی جے پی کے درمیان قریبی لڑائی کو دیکھتے ہوئے، جیت اور ہار کا فرق بہت زیادہ تھا۔سیاسی تجزیہ کاروں نے بھی آپ کی شکست میں کانگریس کا رول دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ لیکن اس سلسلے میں کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے کہا ’’عام آدمی پارٹی کو فتح دلانا کانگریس کی ذمہ داری نہیں ہے ۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا ’’اور لڑو آپس میں ‘‘۔بی جے پی کے دہلی ریاستی دفتر میں کارکنوں نےہولی سے پہلے ہی ہولی منانا شروع کر دیا ہے، جب کہ عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے دفاتر میں رہنما اور کارکن غائب رہے۔
اس طرح دہلی اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے طوفان کے سامنے عام آدمی پارٹی ( آپ ) کی 12 سالہ حکمرانی اکھڑ گئی اور مرکزی وزیر کے الفاظ میں عام آدمی پارٹی ( آپ ) کے بڑے میاں چھوٹے میاں (مسٹر اروند کیجریوال اور مسٹر منش سسودیا ) سمیت کئی بڑے لیڈروں کو شکست کا مزی چکھنا پڑا۔ قابل ذکر ہے کہ قومی راجدھانی دہلی میں انتخابی مہم کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 3 فروری کو ایک ریلی میں آپ کے قومی کنوینر کیجریوال اور سابق نائب وزیر اعلیٰ اور کجریوال کے قریبی ساتھی مسٹر سسودیا کو بالترتیب ‘بڑے میاں’ اور ‘چھوٹے میاں’ کہا تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ آپ کے ان دونوں لیڈروں نے دہلی کے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔مسٹر کیجریوال کو نئی دہلی اسمبلی حلقہ میں بی جے پی کے پرویش ورما نے قریبی مقابلے میں شکست دی ۔ مسٹر ورما کو 30088 ووٹ ملے، جب کہ مسٹر کیجریوال کو 25999 ووٹ ملے۔ مسٹر سسودیا اپنی پٹپڑ گنج سیٹ چھوڑ کر جنگ پورہ حلقہ میں چلے گئے جہاں انہیں بی جے پی کے ترویندر سنگھ مارواہ نے 675 ووٹوں سے شکست دی۔ مسٹر مارواہ کو 38859 ووٹ ملے، جب کہ مسٹر سسودیا کو 38184 ووٹ ملے۔دہلی کے وزیر صحت اور آپ کے ترجمان سوربھ بھاردواج اور وزیر ٹرانسپورٹ اور جاٹ لیڈر رگھوویندر شوقین بھی بی جے پی کے طوفان میں اپنی شکست کو نہیں بچا سکے ۔ مسٹر بھاردواج کو گریٹر کیلاش سیٹ سے بی جے پی کی شیکھا رائے نے 3139 ووٹوں سے اور مسٹر شوقین کو بی جے پی کے منوج شوقین نے 25251 ووٹوں سے شکست دی۔وزیر اعلیٰ آتشی کالکاجی سیٹ سے سخت مقابلے میں آپ کا پرچم بلند رکھنے میں کامیاب رہیں اور انہوں نے بی جے پی کے رمیش بدھوڑی کو 3521 ووٹوں سے شکست دی۔ ایک اور وزیر گوپال رائے نے بی جے پی کے انل کمار وششٹ کو 18994 ووٹوں سے شکست دی۔ بلی مارن سے عمران حسین نے بی جے پی کے کمل باگڑی کو 29823 ووٹوں سے اور سلطان پور ماجرہ سے مکیش کمار اہلوت نے بی جے پی کے کرم سنگھ کرما کو 17126 ووٹوں سے شکست دی۔