ممبئی(یواین آئی)ممبئی کا ادبی سفر صدی قدیم ہے،اوراردو کا مرکز نہ ہونے کے باوجود ادب کا گہوارہ رہااور آج کے حالات مختلف ہیں،ایک صدی کے دوران یہاں اُردو زبان ،لسانیات اور ادب کے عالم بڑی تعداد میں ملتے تھے،لیکن آج ان کا فقدان پایا جاتا ہے۔اس کااظہار عبدالستاردکوی سابق صدر شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی نے کیا۔
"میرا ادبی سفر” کے عنوان کے تحت شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی کا سلسلے وار تیسرا پروگرام گزشتہ روز منعقد کیاگیا، اس ادبی سفر کے مقرر ممبئی کے معروف ماہر لسانیات، اور محقق پروفیسر عبدالستار دلوی نے اپنے تعلیمی دور کے ساتھ ساتھ دوستو،اساتذہ اور ممبئی کے حالات پر گفتگو کی اور اپنی۔علمی وتحقیقی خدمات کو پیش کیا۔ان علمی و تحقیقی خدمات پر مہاراشٹر کا اردو داں طبقہ بجا طور پر ناز کرسکتا ہے۔
مذکورہ تقریب کی صدارت پروفیسر محمد شاہد،(سابق صدرشعبۂ عربی ممبئی یونیورسٹی) نے کی۔ اس تقریب میں پروفیسر عبدالستار دلوی نے اپنا تعارف ،تعلیمی سفراورممبئی میں بزرگوں کی علمی وادبی صحبتوں سے استفادے پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوۓ اپنا ادبی سفر بیان کیا۔ انھوں نے اپنے ادبی سفر میں ممبئی کے اساتذہ، نشستیں، کتب خانے ، ممبئی کے ادباوشعرا اور علمی و ادبی حلقوں پر کچھ اس طرح گفتگو کی کہ گزشتہ ستر سالہ ممبئی کے اردو کا علمی و ادبی منظر نامہ نظروں میں گردش کرنے لگا ۔
اس تقریب میں شہر سے کثیر تعداد میں اردوداں طبقہ، شعبۂ اردو کے طلبہ اور اساتذہ نے شرکت کی۔اس تقریب کی نظامت ڈاکٹر احرار اعظمی نے کی۔ آخر میں صدرِ شعبہ اردو ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے حاضرین محفل کا شکریہ ادا کیا۔