نئی دہلی، 04 جنوری (یو این آئی) دہلی کے وزیر اعلیٰ آتشی نے 45ویں شطرنج اولمپیاڈ میں طلائی تمغہ جیت کر ہندوستان کا نام روشن کرنے والی گرینڈ ماسٹر تانیہ سچدیوا کو توصیفی خط دے کر انہیں اعزاز سے نوازا۔ہفتہ کو نہرو انکلیو میں واقع سروودیا کنیا ودیالیہ میں شطرنج کی کھلاڑی تانیہ سچدیوا کا خیرمقدم کرتے ہوئے محترمہ آتشی نے کہا کہ جب ہم کسی بھی شعبے میں شروعات کر رہے ہوتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ رول ماڈل کی ضرورت ہوتی ہے۔ آج مجھے خوشی ہے کہ ہمارے اسکول کے طلبہ کے پاس ایک ایسا ہی رول ماڈل تانیہ سچدیوا ہے۔ تانیہ 2006 اور 2007 میں دو بار ہندوستانی خواتین کی شطرنج چیمپئن بنیں۔ وہ سال 2007 میں ایک بار ایشین ویمن شطرنج چیمپئن بھی بنیں۔ وہیں 2015 میں، تانیہ سچدیوا نے ایشین کانٹی نینٹل ویمنز ریپڈ چیس چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ تانیہ سچدیو 2016، 2018 اور 2019 میں تین بار کامن ویلتھ خواتین کی شطرنج چیمپئن رہ چکی ہیں۔ ستمبر 2024 میں، تانیہ سچدیوا ہندوستانی ٹیم کا حصہ تھیں جس نے ہنگری کے بڈاپسٹ میں 45ویں شطرنج اولمپیاڈ میں خواتین کے زمرے میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ یہ ہندوستان کا اولمپیاڈ کا پہلا گولڈ تھا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ہمارے لئے بڑے فخر کی بات ہے کہ دہلی سے ہماری شطرنج چیمپئن اس ٹیم کا حصہ تھی۔ میرے خیال میں تانیہ کا سروودیا کنیا ودیالیہ میں آنا صرف اس کی عزت افزائی کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اسکولوں میں شطرنج کھیلنے والے طلبہ کو آگے بڑھنے کی ترغیب دینے میں بہت بڑا کردار ادا کرے گا۔ تانیہ نے بھی دہلی کے اسکول سے تعلیم حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شطرنج ایک ایسا کھیل ہے جو دماغ کے لیے جم کی طرح کام کرتا ہے۔ جب ہم شطرنج کھیلتے ہیں اور ایک چال چلتے ہیں، تو ہم پہلے ہی چار مزید چالوں کے بارے میں سوچ رہے ہوتے ہیں۔ شطرنج کھیلتے ہوئے ہم منصوبہ بناتے ہیں کہ اگر ہم کوئی قدم اٹھائیں تو حریف کیا حرکت کر سکتا ہے۔ ہم کسی بھی وقت بہت سے امکانات کو دیکھ رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ کھیل نہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جو شطرنج میں اپنا کریئر بنانا چاہتے ہیں بلکہ اس سے ڈاکٹروں، انجینئروں، وکلاء یا کسی اور شعبے میں بھی مدد ملتی ہے۔