ڈھاکہ: نوبل انعام یافتہ بنگلا دیشی ماہر معاشیات پروفیسر محمد یونس کو 6 ماہ قید کی سزا سنا دی گئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محمد یونس کو لیبر لاء کی خلاف ورزی کے الزام میں سزا سنائی گئی۔خبر ایجنسی کے مطابق ڈھاکا کی لیبر کورٹ نے مجرم قرار دیتے ہوئے محمد یونس کو 6 ماہ کی سزا سنائی، اس کے ساتھ ہی ان کے تین ساتھیوں کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔دوسری جانب محمد یونس کے حامیوں نے سزا کو سیاسی محرک قرار دیا ہے، جبکہ سزا کے فیصلے کے خلاف محمد یونس نے درخواست ضمانت دائر کی جو منظور کر لی گئی۔سزا کے فیصلے کے خلاف محمد یونس ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پراسیکیوٹر خورشید عالم خان نے بتایا کہ ’پروفیسر یونس اور ان کے گرامین ٹیلی کام کے تین ساتھیوں کو لیبر قوانین کے تحت مجرم قرار دیا گیا ہے اور انہیں چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے۔‘
83 سال کے محمد یونس کو اپنے مائیکرو فنانس بینک کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالنے کے لیے جانا جاتا ہے۔تاہم انہوں نے ملک کی طویل عرصے سے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی تحقیر کو برداشت کیا، جنہوں نے ان پر غریبوں کا ’خون چوسنے‘ کا الزام لگایا تھا۔شیخ حسینہ واجد نے 2006 کے نوبل امن انعام یافتہ کے خلاف سخت زبانی حملے شروع کر رکھے ہیں۔محمد یونس اور گرامین ٹیلی کام کے ان کے تین ساتھیوں کو مزدوروں کے فلاحی فنڈ کے قیام میں کوتاہی برتنے پر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات کا سامنا کرنا ہے۔ڈھاکا کی لیبر کورٹ نے چاروں کو مجرم قرار دیا اور انہیں چھ ماہ کی سادہ قید کی سزا سنائی۔