دیوبند(دانیال خان) شہر کے محلہ پٹھانپورہ میں واقع تعلیم نسواں کے معروف دینی ادارہ جامعہ الہامیہ مدرسۃ البنات میں ایک تقریب کا انعقاد کرنئے تعلیمی سال کا آغاز کیا گیا۔ اس موقع پر ادارہ میں دورہ حدیث شریف کی طالبات کو دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ مولانا فرید الدین نے صحیح بخاری شریف کا پہلا سبق پڑھایا اور ملک وقوم نیز امن عالم کے لئے دعاء کرائی۔
تقریب کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا۔ پھر نعتِ رسولِ مقبول پیش کی گئی۔ مولانا فرید الدین نے دورہ حدیث شریف کی طالبات کو پہلے سبق کاآغاز کراتے ہوئے صحیح بخاری شریف کی پہلی حدیث پر جامع اور مفصل خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح سے امام بخاریؒ نے دین کے سیاسی، معاشی اور سماجی نظام کو مرتب و مدوّن کیا، مولانا فرید الدین نے پردہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے سورہ نور آیت نمبر 30مسلمان مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔اس آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ پردہ صرف عورتوں کے لیے نہیں یے بلکہ اسلام میں مرد کو بھی اپنی حدود و قیود میں رہنے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اورلازم قرار دیا ہے کہ مرد بھی خواتین کی عزت و احترام کا خیال رکھتے ہوئے اپنی نظریں جھکائے رکھیں تا کہ گناہوں سے بچ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن مجید میں مختلف جگہوں پر پردے کا حکم آیا ہے۔ سورہ الاحزاب کی آیت نمبر 33 میں اور ایک اور جگہ آیت نمبر 59 میں ”عورت کو سر سے پاؤں تک پردہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے“انہوں نے بتایا کہ عورت کو مستورات بھی کہا جاتا ہے”مستور“کے مطلب چھپا ہوا یا پنہاں ہیں یعنی عورت چھپانے کے لیے ہے نمائش کے لئے نہیں۔پردے کے متعلق حدیث پاک میں ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ”عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے“کیونکہ جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے تلاش کرتا ہے۔
دوران خطاب مولانا فرید الدین نے احادیث نبویؐ کی فضیلت وکمالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اسلاف کی تاریخ کا مطالعہ کرنے اور اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ بدن انسانی میں ساری کائنات کی تصویر موجود ہے اس دنیا میں مخلوق کی چار حالتیں ہیں، تمام اشجار قیام کی حالت میں ہیں، چرندوپرند رکوع کی حالت میں ہیں اور تمام رینگنے والے جانورسجدہ کی حالت میں ہیں اور پہاڑ تشہد کی حالت میں ہیں، اللہ تعالیٰ نے انسان کو عبادت کرنے کا حکم دیا اور اس میں چاروں حالتوں کو یکجا فرمادیا، لیکن افسوس انسان اللہ کی عبادت سے غافل ہے، مولانا فرید الدیننے کہا کہ آخرت کی زندگی دائمی زندگی ہے جس پر کبھی زوال نہ آئیگا، اور نہ کبھی اس کو فنا ہوگی اس لئے ایک مسلمان جس کا موت کے بعد زندگی پر یقین ہوتا ہے وہ اپنی تمام سرگرمیاں اس لامتناہی زندگی کو خوشگوار بنانے کیلئے قربان کردیتا ہے۔
مولانا فرید الدیننے طالبات کو سیرت نبویؐ سے سبق حاصل کرنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی تلقین کی۔آخیر میں مولانا موصوف نے ادارہ کے ذمہ داران سے اپیل کی کہ: دارالاقامہ میں رہنے والی لڑکیوں کو ایسی تربیت دی جائے کہ وہ شادی کے بعد کی زندگی کو بہترین انداز سے گزار سکے اور ایک نمونہ بن کر سماج اور معاشرے میں رہے اور دینی ماحول قائم کر سکے۔ ادارہ کی ناظمہ آپا خورشیدہ خاتون اور معلمہ زینب عرشی عرف روحی فاطمہ نے حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کے سارے اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے اور نیت کا تعلق دل کے ساتھ ہے گویا کہ دل سارے اعمال کا سر چشمہ اور منبع ہے دل اور اس کا ارادہ اعمال و افعال میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔اچھی نیت کا مطلب جو بھی کام ہو وہ خلوص دل سے ہو اور اللہ کیلئے خاص ہو، یعنی انسان کی قولی، عملی، ظاہری اور باطنی تمام عبادات رضائے الہی کے حصول کیلئے ہوں۔اس کام میں کوئی مطلب یا دکھاوا نہ ہو۔ اس کے کام میں صرف اللہ تعالیٰ کی خوشنودی شامل ہو، ایسے لوگ بہت پرسکون رہتے ہیں ان کا دل و دماغ کسی اجلی اور نکھری صبح جیسا ہوتا ہے۔ اسے لوگ اللہ تعا لیٰ کو بہت محبوب ہوتے ہیں اور لوگوں میں بھی ہر دلعزیز ہو جاتے ہیں، اس موقع پر طالبات کے علاوہ ایوب بیگ،عارف بیگ، عبدالرحمن،محمد ناصر،آصفہ، آرزو،سحرین، مریم،ناظمہ،طیبہ،شفاء،فاطمہ،فرح،فردوس،مسکان،فائذہ،دلجہ،نویرا،مہوش،عرشی بیگ،صفوانہ شمن،من تشاء اوراقبال بیگ کے علاوہ سیکڈوں افراد پروگرام میں شریک رہے،مولانا فرید کی پرسوز دعاء پر تقریب کا اختتام ہوا۔