طلبا کے دل و دماغ پہ چھا گیا عقیل میاں کا انداز بیاں !
بھیونڈی 🙁 محمد حسین ساحل )عرفان برڈی توصیفی کمیٹی اور ویورس انگلش میڈیم ہاٸی اسکول کے اشتراک سے ویورس انگلش میڈیم ہاٸی اسکول کے کانفرنس ہال میں شاندار موٹیویشنل پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔چند اساتذہ کو ان کی نمایاں کارکردگی پر انھیں عرفان برڈی توصیفی کمیٹی کی جانب سے خوبصورت میمینٹوز پیش کیے گٸے۔
پروگرام کی صدارت کے فراٸض ڈاکٹر انیس مومن، ( چیرمین، ویورس انگلش میڈیم ہاٸی اسکول) نے انجام دٸیے۔ اس پروگرام کے کنوینر ہیڈ مسٹریس، ویورس انگلش میڈیم ہاٸی اسکول منٰی مومن تھیں۔
ڈاٸیس پر بطور مہمانان خصوصی عرفان برڈی، فریدہ نیاز مومن، زبیدہ اشفاق بلدی اور پروفیسر وحیدہ ایچ آر مومن جلوہ افروز تھے۔ اس پروگرام میں ویورس ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر شریف حسن مومن اور جنرل سکریٹری خیف مومن بھی شریک محفل تھے۔عقیل میاں عبدالرشید نے اپنا موٹیویشنل لکچر سلام کے ساتھ شروع کیا اور سب سے پہلے بچوں کو آنکھ بند کرکے یہ دعا مانگنے کہ لیے کہا کہ ” آج کے لکچر سے میں جو بھی سیکھ کر جاٶں گا اللہ میری دُنیا اور آخرت کو سنوار دے“
عقیل میاں عبدالرشید نے بچوں کو 10 اہم نکات سے نوازا۔ سب سے پہلے انھوں نے ایک بات کہی کہ سڑک کے بیچوں بیچ ایک پیڑ گرا ہوا تھا جس سے آمد ورفت متاثر ہورہی تھی اسے دیکھ کر ایک چھوٹا بچہ گاڑی سے اُترا اور پیڑ ہثانے کی کوشش کر رہا تھا مگر یہ اس کے بس کی بات نہیں تھی:اس کی بس کوشش تھی،اس کی کوشش دیکھ کر کٸ لوگ آگے آٸے اور پیڑ ہٹانے لگ گٸے۔ اس کہانی کا لب لباب بس یہی تھا کہ کسی کی کوشش ناکام نہیں ہوتی۔ہر کامیابی کا آغاز کوشش ہے۔ جس طالب علم نے اس کوشش کو سمجھ لیا انشااللہ اس کی دُنیا و آخرت سنور جاٸے گی۔عقیل میاں عبدالرشید نے لکچر نہیں دیا بلکہ ایک تحریک کا کام کیا۔ نوجوان طلبا کو متحرک کردیا اور ان کایہ متحرک کرنا ہی ان کی شخصیت کا طرہ امتیاز ہے۔
توصیفی کمیٹی کے صدر عرفان برڈی نے دھیمی آواز میں طلبا کو بڑی بات کہہ دی کہ تمھیں مستقبل میں کیا کرنا ہے وہ تمھیں آج اور ابھی سے سوچنا ہوگا۔
ملتزم برڈی نے مسکراتے ہوۓ اسکول انتظامیہ کے نظم و ضبط کی ، اسکول اسٹاف کی تعریف کی اور بچوں کو یہ بھی یقین دلایا کہ اس بہترین اسکول اسٹاف کی وجہ سے آپ سب کا مستقبل روشن ہے۔پروفیسر وحیدہ مومن نے اپنے منفرد لب و لہجہ میں طلبا کو ترغیبی اشعار کے ساتھ درس زندگی دیا۔ڈاکٹر انیس مومن نے اپنے صدارتی خطبہ میں عقیل میاں عبدالرشید کے لکچر کی تعریف کرتے ہوٸے کہا کہ آج ہم نے بھی بہت کچھ سیکھا۔پروگرام کی کڑی سے کڑی جوڑنے کا کام یعنی نظامت کے فراٸض بڑی چابکدستی عنارہ مومن نے انجام دیے۔ نظامت انگریزی میں کی اشعار اُردو میں پڑھے،اس وقت ایسا لگ رہا تھا اُردو انگریزی پر پوری طرح غالب ہے کیونکہ سامعین نے انگیزی جملوں پر واہ واہ نہیں کی بلکہ اُردو اشعار پر تالیاں بجاٸی۔
مہمانان کو گلدستے اور شال دے کر نوازا گیا۔ راشٹر گیت کے بعد پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا گیا۔