شملہ (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ ہماچل پردیش کے لیپچا میں ہماری بہادر سیکورٹی فورسز کے ساتھ دیوالی منانا گہرے جذبات اور فخر سے بھرا تجربہ رہا ہے۔مسٹر مودی نے ایک ایکس پوسٹ میں کہا ’’اپنے خاندانوں سے دور، ہمارے ملک کے یہ محافظ اپنی لگن سے ہماری زندگیوں کو روشن کرتے ہیں۔ ہماری سیکورٹی فورسز کی جرات غیر متزلزل ہے۔ اپنے پیاروں سے دور انتہائی دشوار گزار علاقے میں تعینات، ان کی قربانی اور لگن ہمیں محفوظ رکھتی ہے‘‘۔وزیر اعظم نے کہا ’’ہندوستان ہمیشہ ان ہیروز کا شکر گزار رہے گا جو بہادری اور لچک کی بہترین علامت ہیں‘‘۔اس سے پہلے مسٹر مودی فوجیوں کے ساتھ دیوالی منانے لیپچا پہنچے۔وزیر اعظم مودی 2014 سے فوجیوں کے ساتھ روشنیوں کے تہوار دیوالی منانے کی اس روایت پر عمل پیرا ہیں۔
مسٹر مودی نے مسلح افواج کے جوانوں اور ان کی قربانی کی روایت کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے خود کو سرحد پر سب سے مضبوط دیوار ثابت کیا ہے۔ قوم کی تعمیر میں مسلح افواج کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے بہادر سپاہیوں نے ہمیشہ شکست کے جبڑوں سے فتح چھین کر شہریوں کا دل جیتا ہے۔انہوں نے قدرتی آفات جیسے زلزلے اور سونامی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی امن مشنز کا بھی ذکر کیا جہاں مسلح افواج نے بہت سی جانیں بچائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے ہندوستان کے فخر کو نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے۔وزیراعظم نے گزشتہ سال اقوام متحدہ میں امن دستوں کے لیے ایک یادگاری ہال کے لیے قرارداد کا بھی ذکر کیا جسے متفقہ طور پر منظور کیا گیا اور کہا کہ یہ عالمی امن کو برقرار رکھنے میں ان کے کردار کو امر کر دے گی۔نہ صرف ہندوستانیوں بلکہ غیر ملکی شہریوں کے لیے بھی انخلاء کی کارروائیوں میں ہندوستانی مسلح افواج کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے سوڈان میں افراتفری سے کامیاب انخلاء اور ترکئی میں زلزلے کے بعد بچاؤ آپریشن کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا، "میدان جنگ سے لے کر ریسکیو آپریشن تک، ہندوستانی مسلح افواج لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے پرعزم ہیں۔” انہوں نے کہا کہ ہر شہری ملک کی مسلح افواج پر فخر محسوس کرتا ہے۔موجودہ عالمی منظر نامے میں ہندوستان سے عالمی توقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسٹر مودی نے ملک میں محفوظ سرحدوں، امن اور استحکام کی اہمیت کو دہرایا۔
وزیر اعظم نے پچھلی دیوالی سے لے کر گزشتہ ایک سال کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور چندریان لینڈنگ، آدتیہ ایل ون، گگنیان ٹیسٹ، دیسی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت، ٹمکور ہیلی کاپٹر فیکٹری، وائبرینٹ ولیج مہم اور کھیلوں کی کامیابیوں کا ذکر کیا۔ پچھلے ایک سال میں عالمی اور جمہوری فوائد کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے نیا پارلیمنٹ ہاؤس، ناری شکتی وندن ایکٹ، جی 20، بائیو فیول الائنس ، جو دنیا میں ریئل ٹائم ادائیگیوں میں رہنمائی کرتا ہے، برآمدات میں 400 ارب ڈالر کو عبور کرنے اور 5ویں سب سے بڑی معیشت بننے کے بارے میں بات کی۔مسٹر مودی نے کہا، ”پچھلا سال قوم کی تعمیر میں سنگ میل کا سال رہا ہے۔ ہندوستان نے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں نمایاں پیشرفت کی اور دنیا کا دوسرا سب سے بڑا سڑک نیٹ ورک، سب سے طویل دریائی کروز سروس، تیز ریل سروس، نمو بھارت، 34 نئے راستوں پر وندے انڈیا، ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ کوریڈور ، دہلی میں دو عالمی معیار کے کنونشن مراکز – بھارت منڈپم اور یاشو بھومی کی تعمیر شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان سب سے زیادہ یونیورسٹیوں، دھرڈو گاؤں کو بہترین سیاحتی گاؤں اور شانتی نکیتن اور ہویسلا مندر کمپلیکس کو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کرنے والا ملک بن گیا۔وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک اس کی سرحدیں محفوظ رہیں گی، ملک بہتر مستقبل کے لیے کوشش کر سکتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کی ترقی کو مسلح افواج کی طاقت، عزم اور قربانی سے منسوب کیا۔یہ دیکھتے ہوئے کہ ہندوستان نے اپنی جدوجہد کے ذریعے امکانات پیدا کیے ہیں، مسٹر مودی نے کہا کہ ملک اب خود انحصار ہندوستان کی راہ پر آگے بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے دفاعی شعبے میں ہندوستان کی بے مثال ترقی اور ایک عالمی کھلاڑی کے طور پر اس کے ابھرنے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ہندوستان کی فوجوں اور سیکورٹی فورسز کی طاقت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔وزیراعظم نے یاد دلایا کہ ملک کس طرح چھوٹی چھوٹی ضروریات کے لیے دوسروں پر انحصار کرتا تھا جبکہ آج دوست ممالک کی ضروریات پوری کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2016 میں ان کے دورہ کے بعد سے ہندوستان کی دفاعی برآمدات میں آٹھ گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی دفاعی پیداوار ہو رہی ہے۔ یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے‘‘۔مسٹر مودی نے ہائی ٹیک ٹکنالوجی اور سی ڈی ایس جیسے اہم نظام کے انضمام کا ذکر کیا اور کہا کہ ہندوستانی فوج مسلسل جدید ہوتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو مستقبل قریب میں ضرورت کے وقت دوسرے ممالک کی طرف نہیں دیکھنا پڑے گا۔ ٹکنالوجی کے اس بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے درمیان، وزیر اعظم نے مسلح افواج سے درخواست کی کہ وہ ٹیکنالوجی کے استعمال میں انسانی سمجھ کو ہمیشہ سب سے اوپر رکھیں۔