نیویارک (یو این آئی) ہندوستان نے پاکستان کے حمایت یافتہ لشکر طیبہ کے رکن شاہد محمود کے خلاف اقوام متحدہ میں ہندوستان کی تجویز پر چین نے ایک بار پھر رکاوٹ ڈالی ہے۔ ہندوستان اور امریکہ چاہتے ہیں کہ لشکر کے رکن محمود کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جائے اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس کے سفر پر روک لگانے اور دہشت گرد کے اثاثے ضبط کیے جائیں لیکن اقوام متحدہ میں اس قرارداد کے لیے تمام 15 اراکین کی رضامندی ضروری ہے۔
Flash: For the 4th time this year, China puts a hold on listing of Pakistan based terrorist; Holds listing of Pakistan based Lashkar-e-Taiba leader Shahid Mahmood as UN terrorist.
— Sidhant Sibal (@sidhant) October 19, 2022
محمود لشکر کے ایک محاذ فلاح انسانیت کا نائب سربراہ ہے۔ اسے اکتوبر 2020 میں غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ہندوستان کی طرف سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ فلاح انسانیت کو اقوام متحدہ نے 2012 میں دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین نے 1267 پابندیوں کی کمیٹی میں دہشت گردوں کی فہرست میں رکاوٹ ڈالی ہو۔ درحقیقت اس سال یہ چوتھا موقع ہے کہ چین پاکستان میں مقیم خوفناک دہشت گردوں کو بچانے کے لیے سامنے آیا ہے اور انہیں اقوام متحدہ میں بلیک لسٹ کرنے کی ہندوستان کی کوششوں کو روکنے کے لئے دیوار بن کر سامنے آیا ہے۔
اس سال اگست کے شروع میں چین نے جیش محمد کے نائب سربراہ عبدالرؤف اصغر کے دفاع میں اس وقت آیا تھا جب اس نے اصغر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دہشت گرد کے طور پر درج کرنے کی ہندوستان کی کوشش کو ناکام بنا دیا تھا۔ اس نے اصغر کو دہشت گرد قرار دینے کی تجویز کا مطالعہ کرنے کے لیے وقت مانگا تھا جب کہ سلامتی کونسل کے دیگر 14 اراکین نے مسعود اظہر کے چھوٹے بھائی اصغر پر پابندی لگانے کی ہندوستان کی تجویز سے اتفاق کیا تھا۔