نئی دہلی، 29 جولائی (یو این آئی) مرکزی وزارت داخلہ نے دارالحکومت کے راجندر نگر میں ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ میں تین طلباء کی موت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔یہ کمیٹی واقعے کی وجوہات جاننے کے ساتھ ساتھ اس معاملے میں ذمہ داری کا تعین بھی کرے گی اور اس سے متعلق پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے اپنی تجاویز بھی دے گی۔
کمیٹی کے ارکان میں ہاؤسنگ اور شہری امور کی مرکزی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری، دہلی حکومت کے پرنسپل سکریٹری (ہوم)، دہلی پولیس کے اسپیشل کمشنر، فائر ڈپارٹمنٹ کے مشیر اور وزارت داخلہ کے جوائنٹ سکریٹری شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آئندہ 30 دنوں میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔واضح رہے کہ راجندر نگر میں ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کے تہہ خانے میں پانی بھر جانے سے تین طلباء کی موت ہو گئی تھی۔
ادھر دوسری جانب قومی راجدھانی میں راجندر نگر علاقہ کے کوچنگ سینٹر راؤ آئی اے ایس اسٹڈی سرکل میں بارش کا پانی بھرنے سے تین طلباء کی موت کے معاملے میں فیڈریشن آف صدر بازار ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے بینر تلے پیر کو دہلی کے تاجروں نے حکومت کے خلاف یہاں احتجاج کیا۔صدر بازار ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر پرمجیت سنگھ پما اور فیڈریشن کے صدر راکیش یادو کی قیادت میں منعقدہ اس احتجاج میں دہلی میں پانی جمع ہونے اور اس سے ہونے والے حادثات اور نقصانات کو اہم مسئلہ بنایا گیا۔ صدر بازار کے قطب روڈ چوک پر منعقدہ اس مظاہرے میں سینکڑوں تاجروں نے شرکت کی۔
مظاہرین نے راجندر نگر کوچنگ سنٹر سانحہ کے ذمہ دار عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔مسٹر پپا نے کہا کہ دہلی جل بورڈ اور ایم سی ڈی کی لاپرواہی کی وجہ سے ہر روز صدر بازار میں بارش کا پانی دکانوں کے اندر داخل ہو جاتا ہے اور دکانداروں کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔مظاہرین نے بازار میں جگہ جگہ پڑے کچرے پر جھاڑو لگاکر یہ ظاہر کیا کہ ایم سی ڈی کی جانب سے کسی قسم کی صفائی کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔فیڈریشن کی طرف سے جاری کردہ ایک ریلیز میں کہا گیا ہے کہ راجندر نگر کوچنگ سینٹر میں جس طرح سے یہ حادثہ ہوا وہ بہت تکلیف دہ ہے۔ اس کے ذمہ دار افسران کے خلاف سخت ترین کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ ایسے حادثات افسران کی غفلت کا نتیجہ ہیں۔فیڈریشن کا کہنا ہے کہ دہلی کے مختلف علاقوں میں سیوریج لائنوں کی صحیح طریقے سے صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی دکانوں کے اندر چلا جاتا ہے جس کی وجہ سے شارٹ سرکٹ جیسے واقعات ہوتے رہتے ہیں اور تاجروں کو لاکھوں روپے کے سامان کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ افسران اور لیڈر صدر بازار میں کسی حادثے کا انتظار کر رہے ہیں تب ہی وہ کارروائی کریں گے۔