رانچی، 18 فروری (یو این آئی) جھارکھنڈ حکومت نے ریاست میں گٹکھا اور پان مسالہ کی فروخت، ذخیرہ اور استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا تاریخی فیصلہ کیا ہے۔اس بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی وزیر صحت ڈاکٹر عرفان انصاری نے کہا کہ یہ سخت قدم وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے صحت مند جھارکھنڈ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ یہ پابندی صرف ایک ضابطہ نہیں ہے بلکہ جھارکھنڈ کے نوجوانوں کو منشیات کے چنگل سے بچانے کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ صحت کے ساتھ کھلواڑ کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا، گٹکھے اور پان مسالہ کی وجہ سے کینسر جیسی مہلک بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، ہمارے نوجوان دھیرے دھیرے موت کی طرف بڑھ رہے ہیں، اور میں انہیں اپنی آنکھوں کے سامنے مرتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا۔ایک ڈاکٹر ہونے کے ناطے میں جانتا ہوں کہ یہ زہر جسم کو کس حد تک برباد کر سکتا ہے۔ جب عوام نے مجھے وزیر صحت بنایا ہے، تو میرا پہلا فرض ان کی زندگی کا تحفظ کرنا ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے واضح کیا کہ گٹکھا فروخت کرنے، ذخیرہ کرنے یا استعمال کرنے پر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ گٹکھا مافیا اور غیر قانونی کاروباریوں پر خصوصی نظر رکھی جائے گی۔ کسی بھی دکان، گودام یا فرد کے پاس گٹکھا ملنے پر نہ صرف سخت قانونی کارروائی ہوگی بلکہ گودام بھی سیل کیے جائیں گے۔ صحت کے شعبے اور انتظامیہ کو سخت ہدایت دی گئی ہے کہ اس حکم پر سخت سے عمل کیا جائے۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا، "مجھ سے مسلسل مائیں اور بہنیں فریاد کر رہی تھیں کہ ان کے بچے اور بھائی نشے کی گرفت میں پھنس کر اپنی زندگی برباد کر رہے ہیں۔ میں نے ان کی تکلیف کو سمجھا اور یہ ٹھوس فیصلہ کیا۔ یہ صرف ایک پابندی نہیں، بلکہ ان خاندانوں کے لیے حقیقی خراج عقیدت ہے جنہوں نے اپنے بچوں کو کینسر کی وجہ سے کھو دیا۔”
وزیر صحت نے کہا کہ یہ فیصلہ پورے ریاست کے لیے ایک مثال بنے گا۔ انہوں نے افسران اور عام عوام سے اپیل کی کہ اس فیصلے کو ایک چیلنج کی طرح لیں اور جھارکھنڈ کو گٹکھا سے پاک کرنے میں تعاون کریں۔ انہوں نے کہا، "ہم ایسا ٹرینڈقائم کرنا چاہتے ہیں جس پر دوسری ریاستیں بھی عمل کریں اور یہ مہم پورے ملک میں چلے۔”
ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ جب عوام نے ایک ڈاکٹر کو وزیر صحت منتخب کیاہے، تو وہ اس ذمہ داری کو پوری دیانت داری سے نبھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، "جب تک جھارکھنڈ کی صحت کی سہولیات میں بہتری نہیں آئے گی، جب تک یہاں کے لوگ صحت مند نہیں ہوں گے، میں سکون سے نہیں بیٹھوں گا۔ گٹکھا اور پان مسالے پر پابندی لگانے کے اس تاریخی فیصلے کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ ماہرین اور سماجی تنظیموں نے اسے جھارکھنڈ کے نوجوانوں اور خاندانوں کے مفاد میں کیا گیا سب سے بڑا فیصلہ قرار دیا ہے۔ یہ فیصلہ نہ صرف صحت کے لیے اہم ہے، بلکہ سماجی اصلاح کی سمت بھی ایک انقلابی قدم ہے۔”