نئی دہلی (یو این آئی) ماہنامہ ’آج کل‘ کے سابق مدیر شہباز حسین کے انتقال پر سرکردہ ادیبوں اور صحافیوں نے خراج عقیدت پیش کیا ہے ان کا گزشتہ روز مختصر علالت کے بعد انتقال ہوگیا تھا۔سینئر صحافی معصوم مرادآبادی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ ’شہباز حسین ایک ذی علم اور ادب نواز شخصیت تھے۔ انھوں نے پوری زندگی اردو ادب، صحافت اور تہذیب کی آبیاری کی۔ ان کا نقطہ نظر ترقی پسندانہ تھا اور وہ اپنے چھوٹوں کی بہت حوصلہ افزائی کرتے تھے۔وہ اردو کے مخلص قلم کاروں میں شامل تھے۔معصوم مرادآبادی نے کہا کہ میں اس بات کو تازندگی فراموش نہیں کرسکتا کہ انھوں نے 1980 میں اس وقت میرا پہلا مضمون ’آج کل‘ میں شائع کیا تھا، جب مجھے کوئی جانتا بھی نہیں تھا۔
شہبازحسین 1931 میں پٹنہ کے ایک گاؤں جمسوت میں پیدا ہوئے تھے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم داناپور میں اور اعلی تعلیم پٹنہ یونیورسٹی سے حاصل۔ 1951 میں ایم اے کرنے کے بعد وہ غلام سرور کے ساتھ ’سنگم‘ اخبار سے وابستہ ہوگئے۔ 1955 میں ان کا تقرر داناپور کے بی ایس کالج میں بطور لیکچررہوا لیکن 1958 میں جب ماہنامہ ’آج کل‘ میں بطور اسسٹنٹ ایڈیٹر ان کا تقرر ہوا تو وہ دہلی آگئے اور باقی زندگی یہیں گزاری۔ انھوں نے اپنے دور ادارت میں ’آج کل‘کے کئی خصوصی نمبر شائع کئے۔خاندانی ذرائع کے مطابق انھیں 15 دن قبل ایک پرائیویٹ اسپتال میں پھیپھڑوں میں انفیکشن کے سبب داخل کرایا گیا تھا۔ وہ گزشتہ دو دن سے وینٹی لیٹر پر تھے اور انفیکشن سے جانبر نہ ہوسکے۔ ان کی تدفین ہفتہ کو بعد نماز ظہر بٹلہ ہاوس قبرستان میں عمل میں آئی۔
شہباز حسین پہلی مرتبہ عرش ملسیانی کی سبکدوشی کے بعد نومبر،1967میں ’آج کل‘ کے مدیر بنے اور اپریل 1972تک اس عہدے پر رہے۔ دوسری بار ایمرجنسی کے دور میں اپریل1976میں مدیر بنائے گئے۔وہ مارچ، 1981تک اس عہدہ پر فائزرہے۔ بعد میں ترقی پانے کے سبب ان کا تبادلہ ہوگیاتھا۔انہوں نے ترقی اردو بیورو میں پرنسپل پبلی کیشن آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ آخری عمر تک علمی ادبی سرگرمیوں میں پیش پیش رہتے تھے۔ ان کی رہائش گاہ پر متعدد بار ادبی پروگرم اور مشاعرے ہوئے۔
ماہنامہ’آجکل‘کے اعزازی مدیر حسن ضیاء نے شہباز حسین کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز حسین کی شخصیت میں وقار،توازن اور میانہ روی تھی۔ وہ مرنجان مرنج اور ہر دلعزیز شخصیت کے مال تھے۔ انھوں نے دس سال’آجکل‘میں مدیر کی حیثیت سے کام کیا اوران کے دور میں ہر موضوع اور مکتب فکر کے ساتھ انصاف ہوا۔انھوں نے اپنے دور میں جو یادگار خاص شمارے شائع کئے، جو ادبی تاریخ اورادبی صحافت کا زریں باب ہیں۔ماہنامہ’دلی‘کے سابق ایڈیٹر ضیا الرحمان غوثی نے ان کے انتقال شدید رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ان سے ذاتی مراسم تھے۔ان کی بیشتر محفل میں شریک ہوتے تھے۔ ان کے انتقال کو انہوں نے ذاتی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بہت زندہ دل انسان تھے۔