نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کو اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے گورنر سے بات کرکے یہ بتانے کو کہاہے کہ آخر آرٹیکل 370 تنازعہ پر بحث میں حصہ لینے کے بعد وہاں کے ایک استاد کو کیوں معطل کیا گیا چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوئی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ نے مسٹر وینکٹ رامانی سے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر سے بات کر کے سچائی کا پتہ لگانے کو کہا۔
بنچ نے اس سے یہ معلوم کرنے کو کہا کہ وہاں کے ایک ہائر سیکنڈری اسکول ٹیچر ظہور احمد بھٹ کو آئینی بنچ کے سامنے آرٹیکل 370 کو مسترد کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر بحث کرنے کے بعد کیوں معطل کیا گیاتھا۔آئینی بنچ کو بھٹ کے خلاف 25 اگست کو شروع کی گئی معطلی کی کارروائی کے بارے میں بتایا گیا۔مسٹر بھٹ نے بدھ کو درخواست گزاروں کی طرف سے دلیل دی تھی۔سینئر وکیل کپل سبل نے بنچ کے سامنے کہا کہ جمہوریت کو اس طرح نہیں چلنا چاہئے۔جموں و کشمیر حکومت کے پرنسپل سکریٹری (اسکول ایجوکیشن) آلوک کمار کی طرف سے جمعہ کو ایک حکم جاری کیا گیا، جس میں مسٹر بھٹ کو معطل کر دیا گیا ہے۔