نئی دہلی (یو این آئی) نیشنلسٹ کانگریس پارٹی ( این سی پی کی) نے کہا کہ پارٹی حکومت کا حصہ ہے اس کے ساتھ ہی اس نے اس بات کا اعادہ اور وعدہ کیا کہ وہ کسی بھی ہندوستانی مسلمان کی شہریت پر آنچ نہیں آنے دے گی اس لئے مسلمانوں کو کسی بھی طرح سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے پارٹی کے کارگذار صدر پرفل پٹیل نے کہاکہ این سی پی پہلے دن سے اپنے سیکولر اور جمہوری ایجنڈے پر قائم ہے اور وہ ہندوستانی آئین اور قانون کا پورا احترام کرتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شہریت سے متعلق قانون کے سلسلے میں ہم مسلمانوں کے خدشات کو دور کرنا چاہتے ہیں اور اسی کے لئے آج کا یہ مذاکرہ منعقد کیاگیا ہے ۔
انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں’’ سی اے اے اور ہندوستانی مسلمان ‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک مذاکرے کے دوران کچھ مسلم رہنمائوںکی جانب سے سی اے اے کے سلسلے میں خدشات کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے جواب میں مسٹر پٹیل نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ این سی پی کے اقلیتی شعبہ کے سربراہ اور پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین کی قیادت میں اس مذاکرے کا اہتمام کیا گیا ۔
مسٹر پرفل پٹیل نے اس کے ساتھ ہی یہ وضاحت بھی کی کہ پارٹی کسی بھی ہندوستانی مسلمان کی شہریت پر آنچ نہیں آنے دے گی۔ انہوںنے کہاکہ یہ سب جانتے ہیں کہ سی اے اے شہریت دینے والا قانون ہے، ساتھ ہی اس کیلئے اصول و ضوابط بھی وضع کئے گئے ہیں ،ایسے ہر کسی کو شہریت نہیں مل جائیگی ،جو ان اصولوں پر اترے گا ، اسی کو شہریت ملے گی اور اس کیلئے ایک کٹ آف ڈیٹ بھی وضع کی گئی ہے۔
این سی پی کی طرف سے یہ بھی کہاگیا کہ عدنان سامی اور راحت فتح علی جیسے لوگوں کو بھی شہریت دی جا چکی ہے ، جس کا واضح مطلب ہے کہ کوئی مسلمان بھی شہریت کیلئے اپلائی کرے گا تو اس کو بھی شہریت دی جائیگی۔ پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری سید جلال الدین نے کہاکہ آسام کے فسادات کے بعد پہلی بار کانگریس کے دوراقتدار میں سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی جیسےالفاظ کا استعمال کیا گیا ، اس کے باوجود این سی پی یہ واضح کردینا چاہتی ہے کہ وہ کسی کے ساتھ بھید بھائو نہیں ہونے دےگی اور اجیت پوار کا یہ واضح موقف ہے کہ مذہب کی بنیاد پر کوئی بھید بھائو قابل قبول نہیں ہو گا۔ اچاریہ پرمود کرشنم نے بھیاسی بات کا اعادہ کیا کہ اپوزیشن کو باٹنے کی نہیں بلکہ جوڑنے کی سیاست کرنی چاہئے۔اس موقع پر مولانا کلب جواد نے سیاسی پارٹیوں سے اچھے لوگوں کو امیدوار بنانے کی اپیل کی اور ساتھ ہی انہوںنے کہاکہ لوگ پارٹی دیکھ کر نہیں بلکہ امیدوار کے کردار کو دیکھ کر ووٹ کریں تاکہ ملک میں ماحول خوشگوار ہوسکے ۔
مولانا نے ملک کی خوشحالی اور ترقی کیلئے دعا بھی کی ۔ ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان سمیت متعدد مسلم رہنمائوں نے کہاکہ جب وزیر داخلہ جیسے عظیم عہدے پر بیٹھے لوگ کرونولوجی کی بات کرتے ہیں تو لوگوں کو اس سے ڈر بھی لگتا ہے اور تکلیف بھی ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے لوگوں کو الفاظ تول کر بولنا چاہئے جس سے ملک کے سیکولر تانے بانے کو کوئی آنچ نہ آنے پائے اور سب لوگ مل کر ملک کی ترقی کیلئے بات کریں ۔ پروگرام کی نظامت ممتاز عالم رضوی نے کی، جواین سی پی کے اقلیتی شعبہ کے جنرل سکریٹری اور میڈیا انچارج ہیں ۔
اس مذاکرے میں مسٹر پرفل پٹیل، اچاریہ پرمود کرشنم ، مولانا کلب جواد کے علاوہ برج موہن شری واستو ، مولانا زاہد رضا اتراکھنڈ ، انڈیا اسلامک کلچر ل سینٹر کے نائب صدر ایس ایم خان، سکریٹری ابرار احمد، بی اوٹی محمد شمیم، سکندر حیات، فیض احمد فیض، مفتی عطا ء الرحمان قاسمی، ایڈوکیٹ زیڈ کے فیضان، ایڈوکیٹ انس تنویر ، ایڈوکیٹ اسلم سپریم کورٹ اور ایڈوکیٹ رئیس احمدسمیت متعدد خانقاہوں کے سربراہان اور ملی تنظیموں کے نمائندوں اور مسلم رہنمائوں نے شرکت کی۔