اقوام متحدہ(ایجنسیاں): اقوام متحدہ میں اسرائیل اور فلسطین کے نمائندوں کے درمیان سکیورٹی کونسل کے اجلاس کے حوالے سے گرما گرما بحث سامنے آئی ہے۔ سلامتی کونسل کے ارکان نے مسجد اقصیٰ کی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی کو مسترد کر دیا۔ سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس چین اور متحدہ عرب امارات کی درخواست پر بلایا گیا تھا تاکہ اسرائیلی وزیر داخلہ بین گویر کے اشتعال انگیز دورہ مسجد اقصیٰ پر بحث کی جا سکے۔
اسرائیلی نمائندے گیلاد اردان نے موقف پیش کیا ہے کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کی طرف سے مسجد اقصیٰ جانے اور وہاں اپنے موقف کا اظہار کرنے سے ایسا کچھ نہیں ہوا ہے کہ اس کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس ہو۔جبکہ فلسطینی نمائندے نے اسرائیلی وزیر داخلہ کے دورے کو قابل ااعتراض قرار دیا کہا جس طرح مقدس مقام کی بے حرمتی کر کے اشتعال انگیزی کی ہے یہ مقدس مقام کے علاوہ بین الاقوامی برادری اور اس کے موقف کی بھی توہین ہے۔
ان دونوں کے کے یہ خیالات 15 رکنی سلامتی کونسل میں بین گویر کے مسجد اقصیٰ کے دورے کے حوالے سے بحث کے دوران سامنے آئے ہیں۔ سلامتی کونسل کا اجلاس متحدہ عرب امارات اور چین کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔اجلاس سے قبل اسرائیلی مستقل نمائندے گیلاد ارادن نے اخبار نویسوں سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ اس اجلاس کو بلانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ یہ ایک نامعقول بات ہے۔
اسرائیلی وزیر داخلہ بین گویر نے منگل کے روز مسجد اقصیٰ کا وزٹ کیا ۔ ان کے شروع سے ہی مسجد اقصیٰ ، یروشلم اور فلسطینیوں کے بارے میں خیالات اشتعال انگیزی کا باعث بنتے رہے ہیں۔اب ان کے دورے کے بعد ایک بار پر سخت اشتعال پھیلا ہے اور دنیا بھر سے مذمتی بیانات آئے ہیں۔ حتیٰ کہ اسرائیل کے پرانے اتحادی امریکہ اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔
مسلمان مسجد اقصیٰ کو اپنے قبلہ اول کے طور پر انتہائی مقدس مقامات میں سے ایک کہتے ہیں جبکہ یہودی اسے اپنے معبد کے طور پر دیکھتے ہیں۔اسرائیلی نمائندے نے موقف اختیار کیا کہ بین گویر کے دورے سے مسجد اقصیٰ کی پوزیشن میں کوئی فرق نہیں آیا ہے۔ وزیر داخلہ کا دورہ مکمل طور پر قانونی اور بہت مختصر تھا۔ اس وجہ سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانا انتہائی نامناسب ہے۔فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے کہا اسرائیل کی طرف سے اقدامات بے حرمتی اور توہین پر مبنی ہیں۔ یہ توہین فلسطینیوں کے لیے بھی، سلامتی کونسل کے لیے بھی اور پوری بین الاقوامی برادری کے لیے بھی۔ریاض منصور نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیل کے خلاف کارروائی کرے۔ وقت آگیا ہے کہ اسرائیل کو بتا دیا جائے کہ بہت ہو گئی۔ سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا مسجد اقصیٰ کے تاریخی اسٹیٹس کو تبدیل کرنے کی کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کی جائے۔ ہم اسرائیلیوں اور فلسطینیوں دونوں سے کہتے ہیں کہ امن کو بحال کرنے کے لیے کام کریں۔
واضح رہے سلامتی کونسل اس سے پہلے بھی اسرائیلی اور فلسطینی تنازعہ کے بارے میں قرار دادیں منظور کر چکی ہے۔دو گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے اختتام پر فلسطینی نمائندے ریاض منصور نے اطمینان کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل میں مسجد اقصیٰ کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے بارے میں سب کی ایک ہی رائے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ سب سے بڑے عالمی فورم سے مزید توقع نہیں رکھتے ہیں کہ کوئی مزید ٹھوس کارروائی کرے گا۔